18 فروری ، 2014
اسلام آباد…پرویز مشرف غداری کیس میں آج کیا ہوگا، مشرف پیش ہونگے یا نہیں، سنگین غداری کیس کی بائیس سماعتیں ہوچکی ہیں لیکن پرویزمشرف عدالت میں حاضرنہ ہوئے، آج عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر کے ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کا آغاز کردیاجائیگا۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے تین ججز پر مشتمل خصوصی عدالت نے24 دسمبر کو پہلی سماعت کی۔ ملزم طلبی کے باوجودپیش نہ ہوا۔اب تک 22 سماعتیں ہوچکیں لیکن ملزم غیرحاضرہے۔ عدالت نے یکم جنوری کو بلایا تو ملزم پرویزمشرف سیکورٹی خدشات کے باعث پیش نہ ہوئے۔ 2 جنوری کو عدالت جانے کیلئے گھرسے نکلے ضرور لیکن راستے میں دل کی تکلیف ہوئی اور فوجی اسپتال ان کی منزل ٹھہری۔ 7 جنوری کو سماعت ہوئی تو پرویز مشرف کی پہلی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔ 9 جنوری کو عدالت نے کہا کہ رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا کہ ملزم پیش نہ ہوسکے۔ عدالت نے16 جنوری کوپیش ہونیکاحکم دیدیا۔ اس مرتبہ بھی عدالتی حکم پر عمل نہ ہو سکا۔ عدالت نے اے ایف آئی سی کے سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر پرویز مشرف کی صحت سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ۔ 24 جنوری کو عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف نے انجیو گرافی کرانے سے انکار کرتے ہوئے اپنے امریکی معالج سے علاج کرانے پر زور دیا۔ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر 31 جنوری کو پرویز مشرف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر کے 7 فروری کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا تاہم ان کی ضمانت دینے والے میجر جنرل ریٹائرڈ راشد قریشی نہ تو مقررہ تاریخ کو ملزم کی عدالت میں حاضری یقینی بنا سکے اور نہ ہی خود عدالت کا رخ کیا۔ عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کی یقین دہانی پر ملزم کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے ملزم اور ضامن دونوں کو 18 فروری کو طلب کر رکھاہے۔