پاکستان
26 فروری ، 2014

کراچی : زمینوں پر قبضہ،حکومت سندھ کی کارروائی پر سپریم کورٹ کا عدم اطمینان

کراچی : زمینوں پر قبضہ،حکومت سندھ کی کارروائی پر سپریم کورٹ کا عدم اطمینان

اسلام آباد…سپریم کورٹ نے زمینوں پر قبضے کے خلاف حکومت سندھ کی کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کراچی بے امنی کیس میں متفرق درخواستوں کی سماعت کی۔ آئی ایس آئی کو دس ایکڑ زمین رہائشی مقاصد کیلئے دینے سے متعلق درخواست پر بنچ نے ریمارکس دئیے کہ روزانہ پولیس اہلکار شہید ہورہے ہیں ان کیلئے سندھ حکومت نے کوئی رہائشی اسکیم نہیں بنائی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی کنٹونمنٹ بورڈ میں زمین کیوں نہیں لیتی۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو پالیسی کا جائزہ لینے کے بعد پنجاب حکومت کی لینڈ الاٹمنٹ پالیسی کی روشنی میں 15روز میں بیان جمع کرانے کا حکم دیا۔ بنچ نے زمینوں پر قبضے سے متعلق درخواست پربورڈ آف ریونیو اور اینٹی انکروچمنٹ فورس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ لالہ فضل الرحمان سینئرممبر بورڈ آف ریونیو ہیں۔ بنچ نے ریمارکس دئیے کہ شاذر شمعون بھی بیمار تھے اورلالہ فضل الرحمان بھی،کیوں ہرمرتبہ بیمار آفیسر کو سینئرممبر بورڈ آف ریونیو لگایا جاتا ہے، 8ہزار ایکڑ مین پر قبضہ ہے اور صرف دو ایف آئی آر درج ہیں،بتائیں کتنے افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے انہیں گرفتار کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سندھ پراپرٹی ایکٹ کی روشنی میں کتنے شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، کتنی زمین کا سروے کیا گیا اور کتنا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو وزیراعلیٰ اور سینئرممبر بورڈ سے معلومات لے کر دو ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ قائم مقام آئی جی اقبال محمود نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی راوٴ انوار کو انکوائری کمیٹی کی سفارش پر بحال کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس کسی پولیس آفیسر کی پانچ سال تک ایک ہی جگہ تعیناتی کی کوئی مثال ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ اتنا عرصہ تو وہ بھی کبھی کسی جگہ پر تعینات نہیں رہے۔ چیف جسٹس نے حکومت سندھ کو راوٴ انوار کی ایس پی ملیر کے عہدے پر تعیناتی کا دورانیہ اور سروس پروفائل سمیت کمنٹس داخل کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

مزید خبریں :