پاکستان
04 مارچ ، 2014

اسلام آباد دہشت گردی: جنگ بندی کو شکوک وشبہات کا شکار

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز“ کے مطابق اسلام آباد میں غیر معمولی دہشت گردی کے واقعے نے طالبان کی جنگ بندی کے اعلان کو شک وشبہات میں ڈال دیا ہے۔پاکستانی انٹیلی جنس عہدیدار نے فوری طور پر طالبان کی تردیدپر سوال اٹھادیا ، نواز شریف شمالی وزیرستان میں طالبان کے خلاف فوجی مہم میں تیزی لانے کے لئے دباوٴ میں آجائیں گے،مغربی سفارت کار کے مطابق پاکستان حالت جنگ میں ہے لیکن حکومت لوگوں کو اس کے لئے تیار نہیں کر رہی۔اخبار لکھتا ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں عدالتی کمپلیکس میں فائرنگ اور خودکش دھماکوں کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت احمد اعوان سمیت گیارہ افراد کی ہلاکت کے بعد طالبان کی طرف سے48گھنٹے قبل جنگ بندی کے اعلان نے شک و شبہات پیدا کردیئے ہیں۔طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔طالبان کے ایک ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم پہلے ہی ایک ماہ کے لئے جنگ بندی کا اعلان کرچکے اور ہم اپنے وعدے پر کھڑے ہیں لیکن پاکستان کی انٹیلی جنس عہدیدار نے فوری طور پر طالبان کے اس انکار پر سوال اٹھادیا کہ طالبان کے بیان کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔ طالبان کے اندر بہت سے گروپ ہیں ممکن ہے تحریک طالبان پاکستان کی قیادت امن چاہتی ہو،مگر طالبان میں موجودایک یا زائد دھڑے جنگ جاری رکھنا چاہتے ہوں۔پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ طالبان کی جنگ بندی کے اعلان کے بعد نواز شریف طالبان کے ساتھ معطل بات چیت کی بحالی پر غور کر رہے تھے،اسلام آباد واقعہ کے بعد تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ نواز شریف شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے مضبوط گڑھ کے خلاف کسی بھی فوجی مہم میں تیزی لانے کے لئے دباوٴ میں آجائیں گے۔ایک مغربی سفارت کار نے کہا کہ نواز شریف کی ناکامی کہ وہ ان کے خلاف جنگ کرنے کاواضح موقف نہیں دکھاسکے ۔ ان کے خلاف جنگ ہو نے کے متعلق حکومت نے بہت کم توجہ دی۔ پاکستان حالت جنگ میں ہے لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت لوگوں کو اس کے لئے تیار نہیں کر رہی۔سفارت کار کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان 60 سے زائد اسلامی عسکریت پسند تنظیموں پر مشتمل ہے۔ان میں کچھ گروپوں کو ایسے افراد قیادت کررہے ہیں جو دوسروں کے رہنماوٴں سے بات کرنا نہیں چاہتے۔انہوں نے اس پر شک کا اظہارکیا کہ تحریک طالبان پاکستان کو ئی واحد نکتہ نظر پیش نہیں کر سکتی ہو۔ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرذوالفقار نقوی نے اخبار کو بتایا کہ یہ حملے اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔یہ لوگ خون چاہتے ہیں اورپاکستان کو ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔دہشت گردی کا یہ حملہ 40منٹ جاری رہا اور اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئے لوگ بے بسی کے عالم میں پولیس کو دیکھتے رہے۔

مزید خبریں :