پاکستان
04 مارچ ، 2014

ہڑپہ تہذیب کی تباہی کی وجہ دو صدیوں پر محیط خشک سالی تھی،تحقیق

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…ہڑپہ تہذیب کی تباہی کی وجہ دو صدیوں پر محیط خشک سالی تھی۔ شمال مغربی بھارت اور پاکستان پر مشتمل وادی مہران میں دو سو سال تک بارش کی ایک بوند بھی نہیں پڑی تھی اس خشک سالی نے نہ صرف وادی مہران بلکہ قدیم سلوک سلطنت، قدیم مصری سلطنت اوریونانی تہذیبوں کو بھی تباہ کیا۔برطانیہ کی کیمبرج اور بھارت کی بنارس ہندو یونی ورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وادی مہران کی تہذیب کی تباہی 200سال تک جاری رہنے والی خشک سالی تھی۔ زیر آب پتھریلی اور دیگر اشیاء کا باریک بینی سے مطالعہ کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جو اس خطے کی زندگی کے لئے ضروری تھا دو صدیوں تک جنوبی ایشیائی ممالک میں رکا رہا ۔ بحیرہ عرب اور خلیج عمان کے ذخائر کے علاوہ شمال مشرقی بھارت میں پائی جانے والی غاروں اور جنوبی عرب سے حاصل ثبوتوں کے مطابق اس وقت خشک سالی نے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا، اس بات کے ثبوت نئی دہلی سے40کلومیٹر دور ایک خشک جھیل سے بھی ملے۔ 15سو سے65سو سال قبل پائے جانے والے گھونگوں snails کے خول کے آئسوٹوپک معائنے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس خطے کی تباہی کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی تھی ۔گھونگوں کے خول میں کیلشیئم کاربونیٹ کی آئسو ٹوپک شرح نے جھیل میں پانی کی آئسوٹوپ شرح واضح کی۔پانی میں آکسیجن 16کے آئسو ٹوپ آکسیجن 18کے آئسو توپ کے مقابلے میں ہوا میں جلد بھاپ بن کر تحلیل ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق خشک سالی کا یہ دور 21سو سے19سو سال قبل مسیح کے درمیان رہا، اس دوران وادی مہران کے ایک لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل شہر تیزی سے مٹ گئے۔آبادی سکڑ گئی اور 5سو سالہ شہری تہذیب تباہ ہو گئی۔تحقیق میں کہا گیا کہ وادی مہران کے بڑے شہر 20ویں اور21ویں صدی قبل مسیح مٹنا شروع ہو گئے تھے اور دوبارہ کبھی سامنے نہ آئے ۔اعلیٰ قدروں کی جدیدشہری تہذیب 500سال تک قائم رہی۔یہ حفظان صحت کے نظام اور بہترین منصوبہ بندی کی وجہ سے مشہور تھی، یہاں سے حاصل تحریروں کو ابھی تک نہیں سمجھا جاسکا۔برطانوی اخبار کے مطابق یہ تحقیق جیالوجی جرنل میں شائع کی گئی، امریکی میگزین نیچر نے بھی اسے شائع کیا۔

مزید خبریں :