14 مارچ ، 2014
تھر پارکر…تھر کے شہری علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں لیکن بہت سے گوٹھ اناج اور علاج کے منتظر ہیں۔ آج مزید چار بچے انتقال کرگئے۔ خشک سالی کے باعث سندھ کے مزید سات اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا۔تھرپارکر کے قحط متاثرین کیلئے امدادی سامان کا تو ڈھیر لگ گیا، تقسیم کا کوئی موٴثر نظام نہیں، کسی کو سامان کئی بار مل گیا، کسی کا ہاتھ خالی ہی رہ گیا، بیش تر دیہات میں امدادی ٹیموں کی رسائی ہی نہ ہو سکی۔اناج کے لیے بھی قطاریں لگی ہوئی ہیں، دواوٴں کے لیے بھی، تھر والوں کا حال اچھا نہیں، آج مزید چار بچے انتقال کرگئے، سندھ کے دوسرے علاقوں میں بھی خشک سالی کے باعث مویشی مرنے لگے، سات اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری۔تھر پارکر کے بیش تر متاثرین اب تک حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔ اسپتال مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں،دیہی علاقوں میں رہنے والوں تک امداد کی رسائی مشکل بنی ہوئی ہے۔ بھوک،پیاس، دکھ اور بے بسی کی زنجیر میں جکڑے تھر کے عوام روز موت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ مٹھی سول اسپتال میں مریضوں کا تانتا بندھا ہوا ہے ،مختلف اسپتالوں میں غذائی قلت اور مختلف امراض میں مبتلا چار پھول اور مرجھا گئے۔بھوک پیاس سے اب تک 142 سے زائد بچے موت کی آغوش میں جاچکے ہیں۔ اسپتال میں مریض علاج کے لیے گھنٹوں لائنوں میں کھڑے رہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا اور داخل مریضوں کو پھر دو دو ہزار روپے دے کر چلے گئے۔ تھر پار کر میں غذائی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتی ادارے، پاک فوج، رینجرز، سیاسی وسماجی اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے امداد ی سرگرمیاں جاری ہیں۔ امدادی سامان کی تقسیم میں بدانتظامی کے خلاف متاثرین کے مظاہرے بھی طول پکڑ گئے ہیں۔ شہروں میں تو متاثرین کو کسی نہ کسی طرح امداد مل ہی رہی ہے لیکن دیہی علاقوں کے عوام اب تک امداد کے منتظر ہیں۔ بڑے انتظار کے بعد جگے جوتڑ گاوٴں میں سماجی تنظیم امداد لے کر پہنچ ہی گئی۔ بچے بڑے سب اس امداد کے حصول کے لیے بھاگنے لگے۔ متاثرین کا کہناتھا کہ ان کے لیے پہلی بار یہ امداد آئی ہے،حکو مت کی جانب سے کوئی امداد نہیں ملی۔ ریلیف آپریشن شروع نہ ہونے کے باعث ریگستان کے دوردراز علاقوں میں رہائش پذیر مکینوں نے شہروں کا رخ کرلیا ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں مصروف ٹیموں کا کہنا ہے کہ بیشتر دیہاتوں میں امداد نہ پہنچنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ہے۔