14 مارچ ، 2014
ملتان…آنکھ میں روشنی ختم ہوجائے تودنیا اندھیر ہوجاتی ہے،لیکن ایسے میں اگر حوصلہ بلند ہو تو روشنی کی کوئی کرن مل ہی جاتی ہے ،ایسی ہی ایک روشن مثال ہے ملتان کا امیر بخش جو بینائی نہ ہونے کے باجود مٹی کے برتن بڑی مہارت سے بناتا ہے۔مجبوری کی وجہ سے میں کام کرتا ہوں میرے کام کرنے کی عمر نہیں ہے مجھے بہت مجبوری ہے۔کچی مٹی کو گوندھ کر اپنا رزق تلاش کرنے کی کوششیں میں مصروف یہ ملتان کا 88 سالہ شخص امیر بخش ہے جو مٹی کے تندور اور برتن بنانے کے ہنر سے منسلک ہے۔ امیر بخش 12 سال پہلے اپنی قوت بصارت گنوابیٹھا بصارت سے محروم اس تخلیق کار کے ہاتھ ہی اس کی آنکھیں بھی ہیں جن سے وہ بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے، وہ دیکھ کر نہیں محسوس کر کے اپنی مہارت کا استعمال کرتا ہے۔ مٹی گوندھنا ، اسے مہارت سے کوٹ کر باریک کرنے کے بعد تندور یا مٹی کے برتن کا روپ دینا ، اور اس کے بعد ان کی فروخت سے اپنا ، بیٹے اور نواسے کا پیٹ پالنا اس کی ضرورت بھی ہے اور ہمت بھی۔ کسی کا محتاج نہ ہوں کسی سے توقع نہ رکھیں اپنی محنت کرکے کھائیں ہم سے کم عمر ہوں، جوان ہوں اور محنت مزدوری نہ کریں تو یہ ٹھیک نہیں۔امیر بخش ، دیکھنے کی صلاحیت نہ رکھنے کے باوجود مختلف سائز کے تندور بناتا ہے جن میں چار روٹیاں تیار کرنے والا تندور بھی ہے اور اتنا بڑا بھی جس میں 20 سے زائد روٹیاں ایک وقت میں بنائی جا سکتی ہیں۔حوصلہ کی علامت امیر بخش معاشرہ پر بوجھ نہیں بنانا چاہتا اس کی خواہش اور کوشیش ہے کہ زندگی کی آخری سانس تک محنت مزدوری کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتا رہے۔