27 مارچ ، 2014
نوشہرہ…مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان نے پشاوریونیورسٹی کے وائس چانسلر سمیت اہم شخصیات کی مشروط رہائی پر آمادگی ظاہرکی ہے لیکن اس کے بدلے انہوں نے اپنے اہم ساتھیوں کی بھی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، کل دوبارہ حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کریں گے۔ جلوزئی نوشہرہ میں جامعہ عثمانیہ میں تحفظ دینی مدارس کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ آج مدارس سے امن کی بات ہورہی ہے، مدارس میں ملک میں امن کے لیے دعائیں کی جارہی ہیں، ہم نے حکومتی اور طالبان کمیٹی کو براہِ راست مذاکراتی میز پر بٹھا دیا ہے، یہ خوش آئند ہے کہ دونوں فریق اچھے طریقے سے آپس میں مل گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے اور مذاکرات اپنے انجام کو پہنچیں، طالبان کی طرف سے فراہم کی گئی فہرست میں 3سوسے 4سوافرادکی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں، حکومت طالبان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کرے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا راستہ سیاسی بصیر ت کے بغیر طے نہیں ہوسکتا۔ کانفرنس سے دارالعلوم کراچی کے مہتمم ڈاکٹر عبد الرزاق سکندر، مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی، وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حفیظ جالندھری سمیت سمیت دیگر علمائے کرام نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی۔ جس میں اہل پاکستان اور علماء کا تحفظ، مغرب کی بجائے اسلامی ممالک کے ساتھ روابط بڑھانے، اجتماع مدارس پر بے جا پابندیاں ختم کرنے کے مطالبات کئے گئے۔