پاکستان
27 مارچ ، 2014

تھر متاثرین کو امداد کی تقسیم میں منصوبہ بندی کا فقدان

تھر متاثرین کو امداد کی تقسیم میں منصوبہ بندی کا فقدان

تھرپارکر…تھر کے صحرا میں امداد کی تقسیم میں کسی ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونے کے سبب تاحال ہزاروں افراد کھانے اور پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں۔ 35سالہ سیتا اور اس کے بچوں کے پیٹ میں بھوک کی جلنے والی آگ کی شدت اتنی تیز ہے کہ جھلسا دینے والی گرمی کی حدت بھی اس کے آگے ماند پڑ گئی ہے۔ اس کی نظریں دور اس سڑک کی جانب لگی ہیں جہاں سے امدادی اشیاء کے درجنوں ٹرک شہری علاقوں کو جاتے ہیں، جب بھی کسی امدادی اشیا کی کوئی گاڑی کی رفتار سست ہوتی ہے اس کے چہرے پہ ایک امید کی لہر اٹھتی دکھائی دیتی ہے جو جلد ہی مایوسی میں بدل جاتی ہے، پھر جب بھوک پیاس اور اس صحرا میں آگ برساتے سورج کی گرمی ناقابل برداشت ہوجائے تو اسے ایک جھاڑی نما سوکھے درخت کی چھاوٴں میں پناہ لینی پڑتی ہے۔ اس کے گاوٴں میں اب تک امداد نہیں آئی۔ اس تپتی دھوپ پہ صرف سیتا ہی نہیں اس کے گاوٴں کے تمام مکین بھی امداد کی راہ تک رہے ہیں، بھوک سے بلکتے بچوں کی حالت بھی قابل رحم ہے اور جب بھوک کا عذاب بڑھ جاتا ہے تو ان کی آنکھوں سے آنسو اور منہ سے رونے کی صدائیں نکل پڑتی ہیں۔ امدادی اشیاء کی تقسیم میں منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث تھر کے صحرا میں اب بھی ہزاروں افراد ایسے ہیں جو کھانے کے دانے دانے کے محتاج ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ امدادی اشیاء کی تقسیم میں منصوبہ بندی کے فقدان نے متاثرین کیلئے آنے والی امداد کو خیرات بنا دیا ہے۔

مزید خبریں :