پاکستان
17 اپریل ، 2014

سیاسی عسکری قیادت کا طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ

سیاسی عسکری قیادت کا طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد…سیاسی اور عسکری قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ طالبان کو جنگ بندی میں توسیع کا پیغام بھیجا جائے ، اگر دہشت گردی کی کوئی کارروائی ہوئی تو عسکری ادارے بھرپور جوابی کارروائی کریں گے اور طالبان کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ایک اعلیٰ ذریعے کے مطابق سیاسی اور عسکری قیادت نے کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے جنگ بندی ختم کرنے کیا علان پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے تاہم طالبان رابطہ کار کمیٹی کے ذریعے طالبان کو پیغام بھیجا جائے گا کہ وہ جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کا اعلان واپس لیں اور طالبان جنگ بندی میں توسیع کا نیا اعلان کریں ، اجلاس میں سیز فائر کے خاتمے کئے بعد کی صورتحال پر ممکنہ پہلووٴں کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ اگر طالبان کے کسی بھی گروہ کی طرف سے ملک کے کسی بھی حصے میں کوئی کارروائی کی جاتی ہے تو عسکری ادارے بھرپور جواب دیں گے۔ نہ صرف دہشت گردی سے متاثرہ جگہ پر کاوٴنٹر کیا جائے گا بلکہ اس کے جواب میں ٹارگٹڈ کارروائی کے ذریعے طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔اجلاس میں طے پایا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کی صورت میں اس کی وضاحت رابطہ کار کمیٹی کے ذریعے طالبان سے طلب کی جائے گی۔ یہ بھی اتفاق ہوا کہ طالبان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا اور طالبان کی طرف سے قیدیوں کی فہرستیں فراہم کئے جانے کے بعد سیاسی اور عسکری مشاورت سے قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد حکومتی پیغام طالبان تک پہنچانے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے طالبان رابطہ کار کمیٹی کے ارکان مولانا سمیع الحق کو بلا لیا۔ان کے ساتھ مولانا یوسف شاہ بھی موجود تھے۔ذرائع کے مطابق چودھری نثار نے زور دیا کہ رابطہ کار کمیٹی طالبان کو سیز فائر میں توسیع پر قائل کرے تاکہمذاکراتی عمل کامیابی سے آگے بڑھتا رہے۔ذرائع نے بتایا کہ مولانا سمیع الحق نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ طالبان سے امن مذاکرات کامیاب ہوں گے یا نہیں؟

مزید خبریں :