پاکستان
24 اپریل ، 2014

ہوش میں آنے کے بعد حامد میر کے جاری کردہ بیا ن کا متن

ہوش میں آنے کے بعد حامد میر کے جاری کردہ بیا ن کا متن


کراچی… جیونیوز کے سینئر اینکر پرسن حامد میر نے مکمل ہوش میں آنے کے بعد اپنا پہلا باضابطہ بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کرم اور قوم کی دعاوٴں کا صلہ ہے کہ ان کو ایک نئی زندگی ملی۔ حامد میر نے کہا کہ 19 اپریل کے قاتلانہ حملے سے پہلے نہو ں نے خود کو درپیش خطرات سے حوالے سے جیو کی انتظامیہ، خاندان کے افراد اور قریبی دوستوں اور ساتھیوں کو پیشگی آگاہ کردیا تھا۔ اور ان عناصر کی بھی نشاندہی کردی تھی جن سے انہیں خطرہ تھا اور جس کا ذکر عامر میر نے حملے کے فورا بعد اپنے بیان میں کیا۔مد میر کے مطابق انہو نے عامر میر کے علاوہ کچھ قریبی ساتھیوں کو بھی یہ کہا تھا کہ اگر ان کو قتل کردیا گیا تو کون لوگ ذمہ دار قرار دیئے جانے چاہئیں۔ حامد میر نے کہا کہ انہیں ریاستی اور غیر ریاستی دونوں عناصر کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا تھا لیکن ماضی قریب میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے جن کے بعد انہوں نے اپنے رفقاء کو ایسے عناصر کے بارے میں آگاہ کردیا تھا جو ان کو قتل کرنے کی سازش میں شریک ہوسکتے ہیں۔ حامد میر کے مطابق کچھ روز قبل ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے افراد ان کے گھر آئے اور انہیں بتایا کہ ان کا نام ایک ہٹ لسٹ میں دیگر صحافیوں کے ساتھ موجود ہے۔ تاہم اصرار کے باوجود انہوں نے ہٹ لسٹ بنانے والوں کے متعلق کوئی تفصیل دینے سے انکار کردیا۔ اس ملاقات کے بعد حامد میر نے متعلقہ ادارے کے افراد کو واضح طور پر بتادیا تھا کہ انہیں ماضی میں ریاستی و غیر ریاستی دونوں عناصر کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں چونکہ اکثر اوقات ہمارے ریاستی ادارے غیر ریاستی عناصر کا نام استعمال کرتے ہوئے صحافیوں کو دھمکاتے ہیں تاکہ انہیں سچ بولنے اور لکھنے سے باز رکھا جاسکے۔ حامد میر کے مطابق انہوں نے گھر آنے والے انٹیلی جنس کے اہل کاروں کو بتایا تھا کہ موجودہ حالات میں وہ سب سے زیادہ خطرہ آئی ایس آئی سے محسوس کرتے ہیں۔ اور یہ بات وہ اپنے افسران کو بھی بتادیں کہ میرے خدشات کیا ہیں۔ حامد میر کے مطابق آئی ایس آئی دراصل ماما قدیر بلوچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے نشر ہونے والے کیپٹل ٹاک کی وجہ سے ان سے سخت ناراض تھی۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ وہ سیاست میں خفیہ اداروں کے کردار پر ہونے والی تنقید کے باعث بھی آئی ایس آئی والوں کی ناراضی سے آگاہ تھے۔ حامد میر نے کہا کہ اگر میری جان کو لاحق خطرات کے حوالے سے حکام کے پاس کوئی اطلاع تھی تو وہ انہیں تحریری طور پر کیوں نہ دی گئی؟ انہوں نے سوال کیا کہ نومبر 2012ء میں جن عناصر نے اسلام آباد میں ان کی گاڑی کے نیچے بم پلانٹ کیا تھا ان کو بھی اب تک کیوں بے نقاب نہیں کیا جاسکا حالانکہ اس کی ذمہ داری اس وقت تحریک طالبان نے قبول کی تھی؟حامد میر نے کہا کہ اس سے پہلے بھی جن عناصر نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں ان کے فون نمبر اسلام آباد پولیس کو فراہم کئے گئے لیکن پولیس والوں نے ان پر ہاتھ ڈالنے سے معذوری کیوں ظاہر کردی تھی؟ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اسلام آباد میں ان کے بچوں پر حملہ کیا ان کے خلاف بھی پولیس رپورٹ کے باوجود کوئی کارروائی نہ کی گئی۔ حامد میر نے کہا کہ وقت آنے پر وہ ان تمام واقعات کے پس منظر اور مزید تفصیلات کو بھی سامنے لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی اللہ تعالی کی امانت ہے اور وہ خود کو اللہ کی ذات کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں۔ حامد میر نے کہا کہ ان کی لڑائی وہی ہے جو ان کے والد پروفیسر وارث میر نے لڑی۔ یہ لڑائی پاکستان کی بقاء ، مضبوطی اور سالمیت کی لڑائی ہے، یہ لڑائی جمہوریت کے استحکام، دہشت گردی کے خاتمے، قانون کی بالادستی، آزادی اظہار کے تحفظ، چھوٹے صوبوں کے حقوق اور غریبوں کی آواز بننے کی جنگ ہے جسے کسی بھی صورت دبایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس لڑائی میں وہ عوام، میڈیا، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ چلتے رہیں گے۔حامد میر نے کہا کہ وہ اپنی آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک عوام کے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کوئی فرد یا ادارہ آئین اور قانون سے بالا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فوج اور سیکورٹی اداروں کے جوان ملک و قوم کے لئے جو قربانیاں دے رہے ہیں ان کی قدر و منزلت اپنے جسم پر گولیاں کھانے والا شخص ایک عام آدمی سے بہتر جانتا ہے اور انہیں اس کا مکمل ادراک ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ حب الوطنی کے نام پر سیاست میں فوج کے غیر آئینی کردار کے حوالے سے خاموشی اختیار کرلی جائے۔انہوں نے جیو کی نشریات زبردستی بند کروانے کی حکومتی و ریاستی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جیو نے جنرل مشرف کے آمرانہ دور میں بھی ایسی کارروائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا اور انشاء اللہ عوام کی مدد سے جیو ٹیم اس مرتبہ بھی ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنا دے گی۔حامد میر نے مزید کہا کہ ان کو عامر میر اور اپنے خاندان کے دیگر افراد کی سیکورٹی کے حوالے سے اب شدید خطرات لاحق ہیں اور اگر ان میں سے کسی کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری ریاستی عناصر اور حکومت وقت پر عائد ہوگی۔ حامد میر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نئی زندگی دے کر ثابت کیا ہے کہ مارنے والے سے بڑی ذات بچانے والے کی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان کی جلد صحت یابی اور مکمل بحالی کے لئے دعاوٴں کا سلسلہ جاری رکھیں۔


مزید خبریں :