09 اپریل ، 2012
ڈیلاس ، ٹیکساس ... راجہ زاہد اختر خانزادہ ... یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس امریکہ کے زیر اہتمام کشمیر پر دو روزہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں کشمیر سے متعلقہ موضوعات پر ماہرین تعلیم، کشمیر سے تعلق رکھنے والے مسلم و غیر مسلم کشمیری رہنماؤں، تجزیہ نگاروں کے علاوہ امن کیلئے کام کرنے والی شخصیات نے اپنے مقالے پڑھے۔ کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں ولیم میری کالج ورجینیا کی پروفیسر ڈاکٹر چترلکھا زتشی، ڈینٹن یونیورسٹی کی پروفیسر صدف منشی، ڈیلاس میں مقیم کشمیری رہنما راجہ مظفر، یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس میں شعبہ تاریخ کے سربراہ ڈاکٹر قیصر عباس، پنڈت کشمیری رہنما ڈاکٹر وجے سزاول، فلمساز اجے رانا، معورف فنکارہ آرتی ٹکو کول بھی شامل تھیں۔ کشمیر کمیٹی ڈیلاس پیس سینٹر کے رہنما راجہ مظفر نے کشمیر پر پیشرفت کے موضوع پر اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کے تنازعہ نے جنوبی ایشیا میں معاشی ترقی کی راہیں روک رکھی ہیں، اس تنازعہ نے نہ صرف بھارت و پاکستان میں سلامتی اور امن کو سنگین خطرات سے دو چار کیا ہوا ہے بلکہ خود کشمیریوں کو ایک بند گلی میں لا کھڑا کیا ہے، تنازعہ کے تینوں فریق مل کر ایسا حل تجویز کریں کہ جس کے نتیجے میں بند سرنگ کے دوسرے کنارے پر ہر فریق کو روشنی کی ایسی چمک دکھائی دے جس سے ان کو اپنی اپنی جائزخواہشات پوری ہوتی دکھائی دیں۔ راجہ مظفر نے کہا کہ امن و اعتماد کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کچھ تازہ ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں صدر زرداری کا دورہ بھارت اہم کردار ادا کر سکتا دہشت گردی میں اضافہ ہو۔ راجہ مظفر نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کرتے ہوے دونوں ممالک کی پارلیمان پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جاے جو کشمیر کا سیاسی بنیادوں پرقابل عمل قابل قبول حل تلاش کرے ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے دیگر مقررین نے کشمیر کے مسئلے کو جلد حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوے کہا کہ اس مسئلے کے حل نہ ہونے کی وجہ سے ریاستی وسائل بھاری فوجی اخراجات کی نظر ہونے کی وجہ سے غربت میں زبردست اضافہ ہوا ۔