20 جون ، 2014
کراچی…محمد رفیق مانگٹ..... امریکی جریدے’’ نیو ویک‘‘ کی نیوز سائیٹ ’’ڈیلی بیسٹ‘‘ میں سابق امریکی سی آئی اے اہلکار بروس ریڈل نے ہیلری کلنٹن کی کتاب پر تبصرے میں پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف زہر افشانی کی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ہیلری کلنٹن کی نئی کتاب ’’ہارڈ چوائسز‘‘ بن لادن کی تلاش میں امریکی انتظامیہ کی پاکستان پر گہری بد اعتمادی ظاہر کرتی ہے۔کئی حلقوں کی طرف سے ہیلری کلنٹن کی کتاب کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت بنیادی طور پر ہیلری کلنٹن کے دور کی خارجہ پالیسی کا سب سے اہم واقعہ ہے۔یہ کتاب پاکستان کے متعلق اسامہ کو چھپانے میں مدد دینے کے کردار کو سامنے لاتی ہے۔کتاب کے مطابق سی آئی اے کو 2010کے آخر میں ایبٹ آباد میں اسامہ کے کمپاؤنڈ کا پتہ چلا۔ہیلری کلنٹن لکھتی ہے کہ سی آئی اے کی نئی انٹیلی جنس کا جائزہ لینے کے لئے قومی سلامتی کونسل کے پہلے اجلاس میں سوال اٹھا یا گیا کہ اس انٹیلی جنس کا پاکستان کے ساتھ اشتراک کیا جانا چاہئے۔وہ کہتی ہے کہ دوسروں کی طرح میں بھی سوچتی تھی کہ پاکستان پر اعتماد نہیں کرسکتے۔ہیلری کے مطابق وہ جانتی تھی کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے طالبان، القاعدہ اور دیگر انتہا پسندوں کے ساتھ روابط قائم ہیں۔ہلیری لکھتی ہے کہ صدرنے فوری طور پر اسامہ کی اطلاع کو خفیہ رکھنے کو کہا۔اسی اجلاس میں ایک دوسرے شریک کار نے کہا کہ پاکستانی فوج کو نہ بتانا ان کی توہین ہو گا۔اس لمحے کلنٹن پھٹ پڑی اور کہا کہ ہماری قومی عزت کے بارے میں کیا خیال ہے اس شخص کے متعلق جس نے تین ہزار بے گناہ لوگوں کو ہلاک کیا ہے۔جریدہ لکھتا ہے کہ صدر اوباما کا اسامہ کے کمپائونڈ سے متعلق انٹیلی جنس کا اشتراک نہ کرنا درست فیصلہ تھا۔نائن الیون سے 2011تک امریکا نے القاعدہ سے جنگ کے لئے پاکستان کو25ارب ڈالر فوجی اور معاشی امداد دی ۔دو امریکی صدور جارج بش اور اوباما نے پاکستان کو 18ایف سولہ لڑاکاجیٹ،آٹھ پی تھری سی اورئین بحری پٹرولنگ ہوائی جہاز،چھ ہزار Towنامی اینٹی میزائل،پانچ سو AMRAMنامی فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل ،چھ عدد سی 130ٹرانسپورٹ ایئر کرافٹ،20عدد کوبرا ہیلی کاپٹر اور ایک پیری کلاس فری گیٹ فراہم کی۔جریدہ لکھتا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود صدر اور وزیر خارجہ نے فیصلہ کیا کہ وہ القاعدہ کے رہنما کے محل وقوع کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے لئے آئی ایس آئی پر اعتماد نہیں کر سکتے۔ہیلری کلنٹن کی کتاب واضح کرتی ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے کچھ عناصر اسامہ بن لادن کو چھپانے کے لئے مدد کر رہے تھے ۔اکتوبر2009میں دورہ پاکستان کے دوران طلباء،صحافیوں اور دیگر لوگوں سے ملاقات کے بعد ہیلری کلنٹن کہتی ہے کہ پاکستانی حکومت کا کوئی شخص بھی اسامہ یا دیگر القاعدہ رہنماؤں کے متعلق نہیں جانتا تھا۔ کلنٹن نے کتاب میں واضح کیا کہ وہ یقین نہیں رکھتی کہ منتخب سویلین حکومت اسامہ کی چھپنے کی جگہ سے آگاہ تھی۔2007میں القاعدہ کی ملی بھگت سے بے نظیر بھٹو کو قتل کردیا گیا۔کلنٹن اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کو القاعدہ سے دہشت گردی کے خطرے کا سامنا ہے۔جریدہ لکھتا ہے کہ پاکستان کا دہرا معیار آج بھی قائم ہے،کراچی ایئر پورٹ حملے کے بعد پاکستان نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا۔امریکا کے مہیا کردہ ایف سولہ سے طالبان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے لیکن حقانی نیٹ ورک کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا ۔