17 اپریل ، 2012
اسلام آباد… وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے اور جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں 7 رکنی بنچ سماعت کررہا ہے۔ وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن کے پاس اپنے دلائل مکمل کرنے کے لئے دو دن باقی رہ گئے ہیں۔ آج سماعت شروع ہونے پر وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔گذشتہ روز ہونے والی سماعت میں نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ عدنان خواجہ کواو جی ڈی سی ایل کا ایم ڈی مقرر کرتے وقت وزیراعظم کو علم نہیں تھا کہ وہ سزا یافتہ ہیں، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے ان سے یہ معلومات چھپائی تھیں، تفتیش جاری ہے اور شواہد سامنے آنے پر ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا، وزیر اعظم بھی ملزم ہو سکتے ہیں۔ نیب رپورٹ کے مطابق سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم نے سوئس مقدمات ختم کرانے کے لیے حکومت کی اجازت کے بغیر سوئس حکام کو خط تحریر کیا تھا، ملک قیوم علاج کے لیے بیرون ملک ہیں، انہیں باربار بلایا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے، تحقیقات رکی ہوئی ہیں، ملک قیوم کی واپسی کے لیے برطانوی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیاہے،ضرورت پڑنے پر ریڈ نوٹس بھی جاری کرائے جائیں گے۔ عدالت نے نیب کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سماعت 3 مئی تک ملتوی کردی۔ اسی عدالت نے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی بھی سماعت کی۔ وزیر اعظم کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے بنچ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے ججز کو خود ہی سماعت سے الگ ہونے کا مشورہ دیا۔جسٹس سرمدجلال نے کہاکہ ججز نہیں، عدالت شکایت کنندہ ہے جس کے فیصلے پر عمل نہیں ہوا۔