17 ستمبر ، 2014
کشمور...... پنجاب میں تباہی مچانے والاسیلابی ریلہ تیزی سے سندھ میں داخل ہورہاہے، کشمور میں کچے کے علاقے زیر آب آگئے، قادرپورلوپ بند پر پانی کے دباؤ میں مسلسل اضافہ کے بعد 30سے زائد کشتیوں کی مدد سے سیلاب زدہ علاقے سے لوگو ں کومحفوظ مقامات پر منتقل کیاجارہاہے، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ گڈوبیراج اورقادرپورلوپ بند پہنچ گئے۔ پنجاب میں تباہی مچانے والا سیلابی سندھ میں داخل ہوگیاہے۔گڈوبیراج پر پانی کی سطح 3لاکھ 9ہزارکیوسک ریکارڈ کی گئی۔وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ حالات کاجائزہ لینے گڈوپہنچے اورسیلابی صورتحال کا معائنہ کیا۔ کشمورمیں گڈوبیراج کے قریب سیلابی ریلہ کچے کے علاقے گھیل پورمیں داخل ہوگیاہےجہاں حکومتی اعلانات کے باوجود لوگ اپنا گھر چھوڑنے کو تیار نہیں۔قادرپورلوپ بند سے ملحقہ ایک درجن سے زائد دیہات زیرآب آگئےہیں۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق کچے علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیے جانے کا عمل جاری ہے،جہاں 30سے زائد کشتیوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو نکالا جارہا ہے۔ جیکب آباد میں توڑی بند اور نواب شاہ میں طوطی زرداری گاؤں کے مقام پر متاثرین کے لئے ریلیف کیمپ قائم کردیےگئےہیں ۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح 4لاکھ 21 ہزار سے کم ہوکر3 لاکھ 90 ہزار ہوگئی ہے،سیلابی ریلا کوٹ مٹھن کی طرف بڑھ رہا ہے جس کے بعد پانی دریائے سندھ میں شامل ہوجائےگا۔ تحصیل علی پورکی 100 سے زائد بستیاں سیلاب سے متاثر ہیں لیکن درجنوں متاثرین اب بھی خیموں سے محروم ہیں۔ اُدھر ملتان میں دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے متاثر ہونے والے کئی خاندان خیمہ بستیوں میں مقیم ہیں، گھر سے بے گھر ہونے والے ان متاثرین کو خوراک سمیت کئی مسائل کا سامنا ہے۔گھر بہہ جانے کے بعد متاثرین کی بحالی کے لئے انتظامیہ کی طرف سے اب تک کوئی امداد نہیں کی گئی، وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے سیلاب متاثرین کو بہتر سے بہتر کھانا دینے کے احکامات جاری کردئیے گئے ہیں ۔ مظفر گڑھ کے علاقوں دوآبہ،تلیری سمیت علی پور کے علاقے سیت پور میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے جبکہ سیت پور سے آگے سرکی کے مقام پر ابھی تک پانی جمع ہے۔ ضلعی انتظامیہ متعدد بستیوں میں سے پانی نکلنے کی کوشش کرہی ہے۔