26 ستمبر ، 2014
شکاگو .......متحدہ قومی موومنٹ امریکہ کے سینٹرل آرگنائزر جنید فہمی، جوائنٹ آرگنائزر محمد ارشد حسین اور ندیم صدیقی سمیت اراکینِ سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں سندھ رینجرز کے مبینہ متعصبانہ طرز عمل، ماورائے قانون اقدامات اورایم کیو ایم کے کارکنان کی حراست میں تشدد، جبری لاپتہ کئے جانے اورہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز سندھ میں بیس سال سے زیادہ عرصہ سے موجود ہے مگر صوبے میں لاقانونیت اور جرائم کی شرح میں مستقل اضافہ ہی ہوا ہے۔ جو ایک جانب رینجرز کی کارکردی پر سوالیہ نشان بنا تے ہیں تو دوسری جانب مہاجر علاقوں میں روز روز کے آپریشن،گرفتاریوں ،تشدد اور قتل انکی جانبداری کو بھی مشکوک ٹھہراتے ہیں۔ جبکہ جرائم پیشہ عناصر، ٹارگٹ کلرز، کالعدم جماعتوں، طالبان و القاعدہ اور انکے ہمدرد کھلے عام کاروائیاں کرتے نظر آتے ہیں جو رینجرز کی ناکامی کا ثبوت ہیں ۔انھوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کی اپیل پر دھرنوں میں اہل کراچی کی بھر پور شرکت جہاں بھر پور مہاجر یکجہتی کا ثبوت ہی وہیں رینجرز کی جانب سے جاری لاقانونیت سے انکے نفرت کا اظہار بھی ہے۔ جس پر وہ بجا طور پر شاندار خراجِ تحسین کے مستحق ہیں۔اہل کراچی نے جہاں اپنی سیاسی بیداری اور شعور کا مظاہرہ کیا ہے وہیں غیر نمائندہ جماعتوں پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس کی قراداد کو بھی کلی طور پر مسترد کردیا ہے جو سندھ کی انتظامی تقسیم کے حق عوام کا اکثریتی فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ استحصالی ٹولہ گزشتہ 67سالوں سے پاکستان اور سندھ کے وسائل پر قابض رہا ہے اور خصوصی طور پراسلام کے نام پر پاکستان ہجرت کرنے والے بانیان پاکستان اور انکی اولادوں سے معاشرہ کے تمام ہی شعبوں میں حیلوں بہانوں سے مسلسل متعصابانہ اور امتیازی سلوک رکھا گیاہے۔قیام پاکستان کے بعدوزیراعلی سندھ ایوب کھوڑو کی سر پرستی میں کراچی آنے والے مہاجرین کی ٹرینوں کو لوٹ کھسوٹ اور فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا ۔جبکہ کراچی کے پرانے علاقوںمیں ہندوئوں کےمترووکہ املاک میں پناہ لینے والے مہاجروں کو بے دخل کر کے مذموم مقاصد کے لئے اندروں سندھ سے ہندوئوں کو لاکر بسانے کی کوشش کی گئی۔انھوں نے کہا کہ مظالم اور امتیازی سلوک کی یہ واضح مثالیں ہیں جو تاریخ پاکستان میں سیاہ داغ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ایسے میں پاکستان کی بقاء کیلئے تقسیم سندھ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، الطاف حسین کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ سندھ کے مستقل باشندوں کے درمیان اتّحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے لیکن پیپلز پارٹی اور نام نہاد قوم پرستوں کا رویہ نہایت منفی رہا ہے جس نے دیہی اور شہری سندھ میںہمیشہ تفریق پیدا کی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کبھی بھی سندھ کا حصہ نہیں رہا۔قیام پاکستان سے محض چند برس قبلکراچی کو بمبئی پریزیڈنسی سے الگ کرکے سندھ میں شامل کروا یا گیا،ورنہ اس سےقبل کراچی ریاست قلات کا حصہ تھا اور قائداعظم نے کراچی کو خود مختار انتظامی یونٹ بنایا تھا۔انھوں نے کہا کہ دوغلے پن نے پاکستان کو ماضی میں دو لخت کیا اور آج پھراسی مقام پر لاکھڑا کیا ہے۔ پاکستان کو بچانا ہے تو ملک میں بسنے والے معاشرہ کے تمام طبقوں کو انکے حقوق دینے ہونگے، انتظامی بنیادوں پر وسائل کی منصفانہ تقسیم کرنی ہوگی ۔ محروم طبقوں کو حقوق دینے سے ، سندھ کی انتظامی تقسیم اور ملک میں اضافی صوبوں کے قیام سے وفاق پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔