15 اکتوبر ، 2014
کراچی......مہاجر رابطہ کونسل پاکستان کے صدر یعقو ب بندھانی نے کہاہے کہ ملک میں بسنے والے متعصب عناصر 67برس گزرنے کے باوجود قیام پاکستان کے لئے مہاجروں کی قربانیوں کو تسلیم نہیں کیا ہے اور آج بھی مہاجروں کو حقیر اور کم تر سمجھتے ہیںیہی وجہ ہے کہ انہوں نے مہاجروں کو انکے حقوق سے محروم رکھا ہواہے اور اپنا حق مانگے کے جرم میں ان پر طرح طرح کے بے بنیاد الزامات لگائے جاتے ہیں ، مہاجر وں نے اپنے سفرکا آغاز 1400سو سال قبل ہجرت مدینہ سے کیا تھا اور سنت رسول ﷺ کا یہ سفر کسی نا کسی شکل میں تا قیامت جاری رہیگا،مہاجر پاکستان میں ایک علیحدہ تہذیب اور قوم کی حیثیت رکھتے ہیں جنہیں تسلیم کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں منعقدہ ایم آر سی کی مرکزی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں آبادی کے لحا ظ سے صوبوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے لیکن نئے صوبوں کے قیام سے وہاں کے مقامی افرادکی اپنے وطن کے لئے حب الوطنی میں کمی آئی نا انہوں نے ملک کی ترقی کیلئے کردار ادا کرنا چھوڑ ا، د نیا کے بیشتر ممالک ایسے بھی ہیں کہ جہاں 1لاکھ نفوس کے لئے اپنا علیحدہ صوبہ ہے جبکہ ہمارے ملک میں 20کروڑ سے زائد عوام کے لئے صرف 4صوبے موجود ہیں،گزشتہ دہائیوں سے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے ازالے کے لئے مہاجروںنے صوبے کے قیام کا آئینی و قانونی مطالبہ کیا ہے تو ملک کی مختلف سیاسی جما عتوں نے سندھ کے قوم پرستوں سے ایک مرتبہ پھر الحاق کرکے سندھ میں صوبے کیخلاف بیان بازیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اور مختلف نام نہاد کانفرنسوں اور اجلاسوں کے ذریعے مہاجروں کے صوبے کے مطالبے کو علیحدگی سے تشبیہ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس سے ایسا معلوم ہوتاہے کہ یہ عناصر مہاجروں کی آئندہ نسلوں کو غلام بنا کر انہیں بھی سندھ کے غریب ہاریوں کی طرح بے بسی کا نشان بنانا چاہتے ہیں لیکن جب تک ملک میں ایک بھی با ضمیر مہاجر زندہ ہے ان عناصر کے ناپا ک عزائم کامیاب نہیں ہو سکتے، مہاجر اپنے لئے صوبے کے قیام کیلئے ہر آئینی و قانونی راستہ اختیار کریں گے اور صوبہ بنا کر دم لیں گے ۔ہم نے 20لاکھ جانوں کے نذرانے دے کر پاکستان بنایا ہے او ر اس وطن سے ہماری محبت کا اندازہ وہ لوگ نہیں لگا سکتے،انھوں نے ایم آر سی کابینہ کو ہدایت کی کہ وہ مہاجر عوام میں صوبے کے پیغام کو پھیلانے کے عمل میں مزیدتیزی لائیں ۔ اس موقع پر تصدق حسین ،ارشد صدیقی ، راؤ ذہین عالم سمیتدیگر رہنمائ بھیموجود تھے ۔