16 اکتوبر ، 2014
کراچی… متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان میں نئے انتظامی یونٹس کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے اب انکارنہیں کیاجاسکتا۔ انہوں نے یہ بات آج ڈیفنس اینڈ کلفٹن ریزیڈینٹس کمیٹی کے زیراہتمام منعقد کئے جانے والے سیمینار سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار کاموضوع ’’ نئے انتظامی یونٹس کے قیام کی ضرورت ‘‘ تھا۔ اس سیمینارمیں ملک کے ممتاز دانشوروں،ادیبوں ، سینئرصحافیوں ، کالم نگاروں، سابق بیورکریٹس اورزندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی ۔ الطاف حسین نے کہاکہ نئے انتظامی یونٹس کے قیام کامعاملہ کوئی زبانی ،کلامی اورہوائی بات نہیں بلکہ یہ معاملہ حقائق کوسننے ، سنانے ، سمجھنے اورسمجھانے کاہے تاکہ اس معاملے کونفرت اورتعصب کی عینک سے دیکھنے کے بجائے حقائق کی نظرسے دیکھاجائے اور حقاق کی روشنی میں اسے حل کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس معاملے کوسمجھنے سے گریز کیاجارہاہے اور اسے سمجھنے کے بجائے نفرت کانشانہ بنایاجارہاہے۔ الطاف حسین نے سیمینار میں دانشوروں اورسینئرصحافیوں کی جانب سے کی جانے والی تقاریر کوسراہااورکہاکہ نئے انتظامی یونٹس کے موضوع پر کی جانے والی تقاریرمیں علم اورمعلومات کاذخیرہ ہے لہٰذا ان کو کتابچے کی شکل میں مرتب کیاجائے تاکہ اسے عوام خصوصاً نوجوانوں میں تقسیم کیاجائے اورانہیں اس معاملے سے آگاہی حاصل ہوسکے اوروہ نعروں اورحقائق میں تمیزکرسکیں۔ انہوں نے نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے ’’ صوبے کیوں ضروری ہیں‘‘ کے عنوان سے نہایت شاندارکتاب مرتب کرنے پر ممتاز دانشور اور کالم نگار خلیل نینی تال والا کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔دریں اثنارکن رابطہ کمیٹی گلفراز خان خٹک نے کہا ہے کہ ملک میں انتظامی بنیادوں پر نئے یونٹس کا قیام فی الفور عمل میں لایاجائے اور جو نام نہاد قوم پرست اور سیاسی ومذہبی جماعتیں نئے انتظامی یونٹس کے قیام پر واویلا مچا رہی ہیں وہ ملک میں قومی یکجہتی کے فروغ کی مخالف ہیں۔ ان خیالا ت کااظہار انہوں نے ایم کیوایم پختون آرگنائزنگ کمیٹی کے زیراہتمام گزشتہ روز نارتھ ناظم آباد یوسی 7میںمنعقدہ پختون کارکنان ، ہمدردوں اور عمائدین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر حق پرست رکن قومی اسمبلی ریحان ہاشمی ، پی او سی کے انچارج شیر علی آفریدی اور اراکین بھی موجود تھے ۔ گلفراز خان خٹک نے کہاکہ دنیا بھر میںآج جو ممالک ترقی یافتہ ہیں انہوں نے قومی یکجہتی ، ترقی اور استحکام کیلئے زیادہ سے زیادہ انتظامی بنیادوں پر نئے یونٹس قائم کئے جس سے نہ صرف ان ممالک کے لوگوں کے احساس محرومی کا خاتمہ ہوا بلکہ یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ انتظامی یونٹس کے قیام سے ممالک کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہوا کرتے ہیں ۔