22 اکتوبر ، 2014
اسلام آباد...... کرپشن ختم کرنے اورشفافیت کےدعویدار عمران کی اپنی پارٹی کو دیئے گئے عطیات میں بے ضابطگی سامنے آئی ہے،اسے کیا نام دیں گے ، چراغ تلےاندھیرا ، یا پھر دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت۔ پاکستان تحریک انصاف کو دیئے جانے والے عطیات اور فنڈز کے آڈٹ کے دوران بے ضابطگیوں نے پی ٹی آئی کے شفافیت کے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ دی نیوز کے انویسٹی گیٹو رپورٹر عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ عطیات اور فنڈز کی بھاری رقومات غیر قانونی کھاتوں کے ذریعے بینکوں میں چھپائی گئی تھیں اور اس میں پارٹی کے کئی سربراہ منتظمین شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے چار ملازمین کے ذاتی اکائونٹس میں ایک کروڑ 90 لاکھ روپے اور 36 مہینوں کی 37 لاکھ روپے مشترکہ تنخواہ پر مشتمل عطیات و فنڈز سامنے آئے ہیں اور یہ صرف ایک بینک کے کھاتوں کا کچہ چٹھا ہے۔ آڈیٹرز کو دیگر بینکوں تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی ۔ آڈٹ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جن وائوچرز اور رسیدوں پر عطیات لئے گئے وہ بھی دستیاب نہیں تھی اور نہ رقم وصولی سے متعلق کوئی رسید یا اندراج موجود تھا، عمر چیمہ کے مطابق انہوں نے خبر پر ردعمل کے لیے متعلقہ افراد سے رابطہ کیا لیکن انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی کے فنڈز اور عطیات کے جعلی کھاتوں کے آڈٹ کا سلسلہ یکم جنوری 2010 سے 31 دسمبر 2012 تک جاری رہا اور یہ رپورٹ 2013 کے آخر میں مکمل ہوئی۔ آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ آڈٹ رپورٹ کی تیاری کے دوران بینک کھاتوں اور دیگر مالی دستاویزات کی نقول حاصل کرنے کی اجازت دیدی گئی تھی اور کسی بھی طرح کا ریکارڈ اپنے پاس رکھنے نہیں دیا جا رہا تھا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایک کروڑ90لاکھ روپے کے فنڈز کی پی ٹی آئی ملازمین کے ذاتی بینک کھاتوں میں منتقلی اپنی جگہ ایک سوالیہ نشان تھا، مزید یہ کہ ان ملازمین کے کھاتوں کے ذریعے پارٹی کے عطیات اوردیگر فنڈز وصول کیے جا رہے تھے جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ عطیات اور فنڈز کی تمام تر ادائیگی نقد کیس کی صورت میں کی جاتی رہی ہے لیکن ادائیگی کرنے والے شخص کو کوئی رسید یا ثبوت نہیں دیا جاتا تھا۔