10 نومبر ، 2014
کراچی..........ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا آج بھی سندھ اسمبلی میں ٹاکرا ہوا اور اس ٹاکرے میں مسلم لیگ فنکشنل کے شہریار مہر نے بھی خوب حصہ ڈالا۔محرم الحرام کی چھٹیوں کے بعدپیر کوسندھ اسمبلی کے اجلاس میں ویسے تو صوبے کے مسائل پر بات ہونی تھی مگر دو بڑی جماعتوں، متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل نےسندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ موضوع تھا تھر میں قحط اور بھوک سے بچوں کی اموات ۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نےبتایا کہ حکومت کو ہر بچے کی موت پر افسوس اور ذمہ داری کا احساس ہےلیکن ملک بھر میں سالانہ دو لاکھ بچوں کی اموات ہوتی ہیں۔اس پر کوئی واویلا کیوں نہیں کرتا؟مسلم لیگ فنکشنل کے ارکان اسمبلی کہا ں چپ رہنے والے تھے۔ امتیاز شیخ نے کہا کہ تھرسے متعلق میڈیاکی تشویش ناک رپورٹس درست ہیں۔ حکومت ناکام ہوچکی ہے۔ ابھی بات چلی ہی تھی کہ فنکشنل لیگ کی نصرت سحر عباسی اورپیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر لائیو اسٹاک جام خان شورو میں دوطرفہ زبانی کلامی حملے شروع ہوگئے ۔ اسمبلی کےاکھاڑے میں شروع ہونے والالفظوں کا دنگل ایوان کے باہر بھی جاری رہا ۔ شرجیل میمن نے الزام عائد کیا کہ تھرسے متعلق میڈیا رپورٹ جعلی تھی۔ محکمہ صحت سندھ 20 سال سے پیپلزپارٹی کے پاس نہیں ۔ ان کا کہنا تھاکہ ان پرلگائے گئے الزامات درست ثابت ہوجائیں تووہ سیاست چھوڑدیں گے۔شرجیل میمن کے چیلنج پر ایم کیوایم کے رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہر بچے کی ہلاکت کی ذمہ دارحکومت ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا گندم کی بوریوں سے ریت نکلنا بھی کسی آمرکی کارروائی ہے؟ اپوزیشن لیڈر شہریار مہر نےتویہاں تک مطالبہ کردیا کہ تھر کی خراب حالت اور ہلاکتوں کا مقدمہ وزیراعلی ٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے خلاف درج ہونا چاہیے۔سندھ اسمبلی میں شور شرابے کے باوجود موذی بیماریوں کا پھیلاؤ روکنے کے لیے آئسولیشن وارڈ کے قیام،آنکھوں کی سرجری اور ٹی بی سے بچاو کے اقدامات سے متعلق بل منظور کیے گئےمگر تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نے لفظوں کےوہ نشتر چلائے کہ سیاسی لبادے تار تار کردیے۔