دنیا
17 نومبر ، 2014

بھارت دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بننا چاہتا ہے

بھارت دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بننا چاہتا ہے

کراچی… رفیق مانگٹ… امریکی اخبار’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ لکھتا ہے کہ بھارت دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ وہ ملکی ضرروت کے دفاعی سازوسامان کو نہ صرف ملک کے اندر تیار کرنا چاہتا ہے بلکہ چین کی طرح چند سالوں میں اسلحے کا سب سے بڑا ڈیلر بننا چاہتا ہے۔ اس لئے اس نے کئی دفاعی سودے منسوخ کردیے۔ آئندہ 7 برسوں میں بھارت سوویت دور کے ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے کی خاطر اسلحہ درآمد کرنے پر130ارب ڈالر خرچ کرے گا۔بھاری مقدار میں اسلحے کی بھارتی خریداری چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گی۔ اخبار کے مطابق بھارت دنیا کے اسلحے کاسب سے بڑا درآمد کنندہ ہے لیکن اب وہ اسلحے کا سب سے بڑا ڈیلر بننے کا خواہاں ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ میں بھارت نے200سے زائد پرانے طیاروں کی جگہ ایک ارب ڈالر سے زائد کے ہیلی کاپٹر خریدے۔ بھارت دنیا کاسب سے بڑا ہتھیاروں کا خریدار اور عالمی اسلحہ میں اس کی 14فی صددرآمدات ہیں جو کہ چین سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے۔بھارت کاسب سے بڑا اسلحہ سپلائر کے طور پرامریکہ نے ماسکو کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔گزشتہ تین سالوں میںبھارت نے اسلحے کی درآمد پر14ارب ڈالر خرچ کیے جن میں سے5 ارب ڈالر کا اسلحہ اس نے امریکا سے خریدا جب کہ روس سے چار ارب ڈالر کا خریدا۔مودی بھارت پر اسلحے کا سب سے بڑادرآمد کنندہ کا لیبل ختم کرکے ملک میں تما م فوجی سازوسامان کی تیاری کے علاوہ سب سے بڑا برآمد کنندہ بننا چاہتا ہے، جیسا کہ چین گزشتہ سات برس میں بن گیا۔اس مقصد کے لئے بھارت نے دفاعی سازوسامان کی نجی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کیلئے 60 فی صد لائسنس کی ضروریات کو ہٹا دیا ہے۔اور ان فرموں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد 26سے49فی صد کردی۔تجزیہ کار کہتے ہیں کہ بھارت نے دفاعی فیصلوں کو تیز کر دیا ہے۔مئی میںامریکا اور بھارت نے اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل، کیریئر بیسڈائیر کرافٹ لانچنگ نظام اور ڈرونز کی مشترکا پیداوار کے لئے مذاکرات کیے۔رتی حکومت کے اسلحے کے اس جنون کے باوجود دفاعی ماہرین کہتے ہیں کہ چین کی طرح بھارت اتنی بڑی چھلانگ لگانے کے قابل نہیں ۔چین2007تک دنیا کا سب سے بڑا اسلحے کا درآمد کنندہ تھا لیکن2011تک دنیا کا چھٹا بڑا برآمد کنندہ بن گیا۔اخبار لکھتا ہے کہ اگست میں نئی قوم پرست مودی حکومت نے ہیلی کاپٹر خریدنے کی دو عالمی بولیوں کو ختم کرکے کئی حلقوں کو حیران کردیا کہ وہ ملک میں ہی ان کی مینوفیکچرنگ کریں گے۔حالیہ مہینوں میںبھارت نے ٹرانسپورٹ طیارے اور آبدوزوں کی خریداری کے لیے مزید دو تجاویز کو بھی رد کردیا کہ انہیں بھی ملک میں تیار کیا جائے گا۔یہ مودی حکومت کا ملک میںدفاعی ہتھیاروں کی پیداوار کی طرف پہلا قدم ہے۔جسے میڈ ان انڈہا مہم کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔ بھارت کی فوجی جدیت امریکی کمپنیوں کے لئے اربوں ڈالر کی مالیت کا کاروبار مہیا کرسکتی ہے۔ بھارتی اور امریکی افواج زیادہ سے زیادہ مشترکہ مشقوں میں مصروف ہیں ۔تجزیہ کار کہتے ہیں بھارت اور امریکہ کے درمیان قریبی دفاعی تعلقات 21ویں صدی کی اہم شراکت داری ہے۔ لیکن امریکی کمپنیوں کے لئے بھارت کے ساتھ کام کر نا پریشان کن ہے۔کاروبار کی آسانی کے لحاظ سے عالمی بینک کی رینکنگ میں بھارت سب سے نچلی سطح پر ہے۔ بھارت کی دفاعی فرموں میں غیرملکی سرمایہ کاری کی49فی صد حد بھی امریکیوں کیلئے ناخوشی لیے ہوئے ہے۔بھارت کی انتہائی خود مختار خارجہ پالیسی موقف بھی امریکا کومکمل اسٹریٹجک اتحاد سے روک رہاہے۔بھارتی فوج نئے ہیلی کاپٹروں، آبدوزوں، لڑاکا جیٹ طیاروں اور مائن سویپرز کے لئے بے چین ہے۔

مزید خبریں :