03 مارچ ، 2025
دنیا میں سب سے زیادہ خون کا عطیہ دینے افراد میں شامل جیمز ہیریسن انتقال کرگئے ہیں۔
آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے جیمز ہیریسن کے بلڈ پلازما نے 24 لاکھ سے زائد بچوں کی زندگیاں بچانے میں کردار ادا کیا تھا۔
انتقال کے وقت ان کی عمر 88 سال تھی اور وہ نیو ساؤتھ ویلز کے ایک نرسنگ ہوم میں مقیم تھے۔
جیمز ہیریسن کو گولڈن آرم شخص بھی کہا جاتا تھا کیونکہ ان کے خون میں ایک نایاب اینٹی باڈی اینٹی ڈی موجود تھی۔
اس اینٹی باڈی کو ایسی دوا کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ان حاملہ خواتین کو دی جاتی ہیں جن میں خطرہ ہوتا ہے کہ ان کا خون پیٹ میں موجود بچے پر حملہ کرسکتا ہے۔
آسٹریلین ریڈ کراس بلڈ سروس نے جیمز ہیریسن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اس وقت زندگی بھر خون کا عطیہ دینے کا وعدہ کیا جب 14 سال کی عمر میں ان کے سینے کی سرجری ہوئی تھی۔
جیمز ہیریسن نے 18 سال کی عمر میں بلڈ پلازما کا عطیہ دینا شروع کیا اور 81 سال کی عمر تک ہر دوسرے ہفتے عطیہ کرتے رہے۔
2005 میں انہوں نے سب سے زیادہ بلڈ پلازما عطیہ کرنے کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا جو 2022 تک ان کے نام رہا جس کے بعد ایک امریکی شخص نے اسے چھین لیا۔
جیمز ہیریسن کی بیٹی ٹریسی کے مطابق ان کے والد کو لاکھوں زندگیاں بچانے پر فخر تھا۔
ماہرین کے مطابق اینٹی ڈی سے ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کو خون کے ایک جان لیوا عارضے haemolytic disease of the foetus and newborn (ایچ ڈی ایف ان) سے تحفظ ملتا ہے۔
اس عارضے کا خطرہ اس وقت بڑھتا ہے جب حاملہ خاتون کے خون کے سرخ خلیات بچے کی بڑھتی ضروریات کو پورا نہیں کرپاتے۔
اس صورت میں ماں کا مدافعتی نظام بچے کے خون کے خلیات کو خطرے کے طور پر دیکھتا ہے اور ان پر حملہ کرنے کے لیے اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے، جس سے بچے کو سنگین نقصان پہنچ سکتا ہے۔
1960 کی دہائی میں اینٹی ڈی کی دریافت سے قبل ایچ ڈی ایف این کے شکار ہر 2 میں سے ایک بچہ ہلاک ہو جاتا تھا۔
یہ تو واضح نہیں کہ جیمز ہیریسن کے خون میں اینٹی ڈی کی مقدار اتنی زیادہ کیوں تھی مگر کچھ رپورٹس کے مطابق ایسا ممکنہ طور پر اس وقت ہوا جب 14 سال کی عمر میں ان کے جسم میں بہت زیادہ خون منتقل کیا گیا۔