05 جنوری ، 2015
اسلام آباد.........جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام پر قومی اتفاق رائے قبول کیا، مگر آئینی ترمیم کے مسودے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہماری تجاویز تیار ہیں، حکومت چاہے تو ان پر بات ہو سکتی ہے، مگر موجودہ صورت میں اکیسویں آئینی ترمیمی بل پر ووٹ نہیں دے سکتے۔ انہوں نے یہ بات اپنی جماعت کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم پر ہمارے تحفظات کو سنا جائے، ہمیں مسودے کے بارے میں بے خبررکھا گیا،اصولی طور پر ملٹری کورٹس کے حق میں نہیں ہیں،تمام مذہبی ادارے فوج کی پشت پر ہیں،ناگزیر،غیر معمولی حالات میں فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کی،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سخت اقدامات ہونے چاہئیں،ایسے قوانین نہیں بننے چاہئیں جن سے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہوں،ریاست کی طرف سے جو بھی اقدام ہو وہ انصاف پر مبنی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تجاویز کو بھی ترمیم میں شامل کیا جائے،طےکیاجائے کہ دہشت گردی ختم کرنی ہے یا اس کو کسی کے خلاف استعمال کرنا ہے،نہ ہم نے کسی لفظ کو تبدیل کرنے کیلئے کہا نہ کوئی لفظ تبدیل کیا گیا۔فضل الرحمان نے سوال کیا کہ جی ایچ کیو، مہران بیس پر کیا مدرسے کے طالبعلموں نے حملہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ پشاور اسکول پر حملہ کرنے والے مسلمان بھی نہیں تھے۔