پاکستان
05 جنوری ، 2015

جمہوری نظام میں فوجی عدالتوں پر اتفاق انہونی بات ہے، چوہدری نثار

جمہوری نظام میں فوجی عدالتوں پر اتفاق انہونی بات ہے، چوہدری نثار

اسلام آباد...........وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں حالت جنگ میں بنتی ہیں اور ہم حالت جنگ میں ہیں، جو لوگ دہشت گردی میں ملوث نہیں انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں،ایم کیو ایم کے فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ریاست کو تسلیم نہ کرنے والوں کے کوئی حقوق نہیں ہوتے۔قومی اسمبلی میں 21 ویں آئینی ترمیم پر بحث کے لیے ہونے والے اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ آج سے چند سال پہلے یہ بات وہم و گمان میں بھی نہیں آسکتی تھی کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے قانون سازی ہوگی، فوجی عدالتیں غیرمعمولی حالات اور محدود وقت کے لیے ہیں۔ پاک فوج آئین و قانون اور جنیوا کنونشن کی پابند ہے.پاک فوج حدود میں رہ کرکارروائی کرتی اور دوسری جانب سے تمام حدود پامال کی جاتیں،تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ بچوں کو اعلانیہ نشانہ بنایا گیا ہو۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کو آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کا حصہ بنایا جائےگا،فوجی عدالتیں حالت جنگ میں بنتی ہیں اور ہم حالت جنگ میں ہیں، اصولوں پر چلنے کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔فوجی عدالت کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ہر ایک کو لٹکانا چاہتے ہیں، اگر کسی کو مارنا ہی مقصد ہوتا تو ہماری فوج پہلے ہی ان کا کام تمام کرچکی ہوتی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ میران شاہ سے اتنا بارود پکڑا گیا کہ 15 سال تک روز ایک دھماکا ہوسکتا تھا، اگر پاک فوج آئینی حدود کی پابند نہ ہوتی، پاکستان کی عدالتیں اپنا کام کرتی رہیں گی،صرف دہشت گردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔چوہدری نثار نے کہا کہ فوج کی عدالتوں میں بھی آئین کے مطابق مقدمات چلتے ہیں،فوجی عدالتوں کے جج بھی پاکستانی ہیں اور اللہ کا خوف رکھتے ہیں۔جو کسی قسم کی دہشت گردی میں مبتلا نہیں اسے ڈرنے کی ضرورت نہیں،فوجی عدالتوں میں مقدمات بھیجنے سے پہلے حکومت ان کی چھان بین کرے گی۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سیاسی وعسکری قیادت کو ایک صفحے پرآنا ہوگا،آج اس معاملے پر پوری قوم کا متفق ہونے کا سہرا الطاف حسین کے سر ہے۔الطاف حسین نے بار بار اس خطرے کے متعلق آگاہ کیا.طالبان کا عفریت ملک بھر میں پھیلنے لگا تو الطاف حسین نے متنبہ کیا،کراچی میں طالبانائزیشن کی بات پرمذاق اڑایا گیا،اگر بہت پہلے یہ اتفاق رائے ہوجاتا تو پشاور کے سانحے کو روکا جاسکتا تھا،اگر اتنی سنجیدگی کا مظاہرہ پہلے کرلیا جاتا تو حالات ایسے نہ ہوتے،الطاف حسین 10 سال سے کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری جنگ ہے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ غیرمعولی حالات تو اس وقت بھی تھے جب جی ایچ کیو اوربازاروں میں حملہ ہوا،خوشی ہوتی اگر وزیرداخلہ کالعدم تنظیموں کےنام بھی لیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو تسلیم نہ کرنے والوں کے کوئی حقوق نہیں،منافقوں کو اپنے صفوں سے باہر نکالنے کا وقت آگیا ہے۔

مزید خبریں :