10 جنوری ، 2015
کراچی .....پی آئی اے کے پائلٹ نے مسلسل 20 گھنٹے جہاز اڑا کر فلائٹ سیفٹی کے قوانین کی دھجیاں اڑادیں ۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن حکام نے پائیلٹ کو بغیر آرام کیے پرواز پر مجبور کیا۔ پی آئی اے کے پائلٹ کیپٹن ایم ڈبلیو ملک نے اپنی گرینڈ جرنی کا آغاز8 جنوری کی شام پانچ بجے کراچی سے جدہ کیلئے پرواز پی کے 731 اڑا کر کیا، اگلے ہی دن 9 جنوری کو عل الصبح کپٹن ایم ڈبلیو ملک جدہ سے کراچی کیلئےطیارہ لے کر اڑگئے شدید دھند کی وجہ سے طیارہ کراچی میں لینڈنہیں کرسکا ، فلاٹٹ کو مسقط میں لینڈ کرنا پڑا۔ مسقط میں کئی گھنٹے قیام کے دوران پی کے 732 کے پائلٹ کا ڈیوٹی ٹائم ختم ہوگیا۔ فلائٹ ڈیوٹی ٹائم قانون کے مطابق پائلٹ کی فلائنگ ڈیوٹی دس گھنٹے ہے، سی اے اے کے ڈائریکٹر فلائٹ اسٹینڈرڈ 2 گھنٹے کی چھوٹ جبکہ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی مزید 4 گھنٹے طیارہ اڑانےکی اجازت دے سکتے ہیں یعنی ایک پائلٹ زیادہ سے زیادہ بھی صرف 16 گھنٹے پرواز کرسکتا ہے۔ لیکن ذرائع کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ کے مجبور کرنے پر پائلٹ کیپٹن ایم ڈبلیو ملک نے ڈیوٹی ٹائم لمی ٹیشن اور فلائٹ سیفٹی کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 19 گھنٹے 55 منٹ کی مسلسل فلائنگ ڈیوٹی کی ۔ اس پرواز پر نہ صرف پائیلٹس بلکہ فضائی میزبانوں نے بھی خلاف قانون اضافی ڈیوٹی کی ۔پی آئی اے کے ترجمان حنیف رانا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان پرویز جارج کا کہنا ہے کہ پائلٹ کی رضامندی کے بعد ہی اسے پرواز جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔ لیکن پی آئی اے اور سی اے اے کے ترجمان اس سوال کے جواب میں خاموشی اختیار کرگئے کہ مسافروں اور طیارے کی سلامتی کے بین الاقوامی قوانین کے اس کھلی خلاف ورزی کی اجازت کس قانون کے تحت دی گئی ۔20 گھنٹے کی مسلسل ڈیوٹی سے تھکے ہارے پائلٹ سے اگر پرواز کو کوئی حادثہ پیش آجاتا تو اس کی ذمہ داری سول ایوی ایشن اتھارٹی قبول کرتی یا پی آئی اے ۔350 مسافروں کی سلامتی کو کس قانون کے تحت خطرے میں ڈالا گیا؟ جبکہ ملک میں فضائی حادثات کی تاریخ یہ ہے کہ ہر حادثہ کی ذمہ داری حادثے میں جاں بحق ہوجانے والے پائلٹ پر ہی عائد کی گئی ۔