پاکستان
26 جولائی ، 2017

ملتان: زیادتی کے بدلے زیادتی کا حکم دینے والی پنچایت کا سربراہ گرفتار

ملتان میں پولیس نے لڑکی سے زیادتی کے بدلے زیادتی کا حکم دینے والے پنچایت سربراہ سمیت 10 افراد کو گرفتار کرلیا۔

ملتان کے علاقے راجہ پور میں تھانہ مظفر آباد کی حدود میں 16 جولائی کو 12 سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی ہوئی جس کے بعد 18 جولائی کو معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پنچایت لگی۔

پولیس کے مطابق پنچایت کے لڑکی سے زیادتی کے بدلے زیادتی کے حکم پر ملزم کی بہن کو متاثرہ لڑکی کے بھائی نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پولیس کا کہنا ہےکہ زیادتی کے واقعات کے بعد فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف مقدمات دراج کرائے جب کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر فوری کارروائی کی گئی۔

پولیس نے پنچایت کے سربراہ سمیت 10 ملزمان کو حراست میں لے لیا جب کہ پنچایت کے حکم پر لڑکی سے زیادتی کرنے والا ملزم تاحال فرارہے۔

پنچایت سربراہ نے جیونیوز کو بتایا کہ پنچایت میں 10 سے 12 افراد تھے جن میں حق نواز، رب نواز، رفیق، سوہنا، ریاض نذرو، امین اور اللہ بخش نامی شخص شامل ہی۔

پنچایت سربراہ کے مطابق پہلےمخالف پارٹی کوچاررشتوں کی پیش کش کی لیکن متاثرہ فریق راضی نہ ہوا اورملزم کےخاندان سےکم عمرلڑکی کوبُلانے کامطالبہ کیاگیا، کم عمرلڑکی کو لایاگیا تومتاثرہ فریق اسےزبردستی اٹھاکرلےگیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پنچایت کے فیصلے پر زیادتی کے بدلے زیادتی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او ملتان سے رپورٹ طلب کرلی اور متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے سی پی او ملتان احسن یونس نے کہا کہ اندوہناک واقعہ پولیس کو پہلے رپورٹ ہی نہیں کیا گیا تاہم درج مقدمے میں ایس ایچ او مظفرآباد کو مدعی بنایا گیا ہے جب کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ادھر انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل عاصمہ جہانگیر کا جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنچایت کی کوئی حیثیت نہیں، ریاست کو خود کیس چلانا چاہیے، ہمارا لیگل سسٹم ہی کمزور ہے، اکثر ایسے کیسز میں لوگوں کو ہی خرید لیا جاتا ہے اس لیے گواہوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔

مزید خبریں :