20 نومبر ، 2017
بیسویں صدی کے ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض کو بچھڑے 33 برس گزر گئے، لیکن ان کی شاعری کا حسن آج بھی برقرار اور لوگوں کے دل و دماغ میں زندہ ہے۔
فیض احمد فیض وہ عہد ساز شاعر تھے، جنہیں زندگی ہی میں بے پناہ شہرت، عزت اور محبت ملی۔
فیض کی شاعری میٹھے پانی کا ایسا چشمہ ہے، جس کی مٹھاس روح تک اتر جاتی ہے۔
فیض کی شاعری میں امن، محبت، ہجر اور وفا سمیت معاشرتی نشیب و فراز اور مظالم کے خلاف انقلاب کا رنگ بھی نمایاں نظر آتا ہے۔
فیض کو سوشلزم سے وابستگی اور آزادانہ اظہارِ خیال کی کڑی سزا بھگتنی پڑی، انہوں نے زندگی کے بہترین ماہ و سال قیدو بند میں گزارے، لیکن ان کی سوچ پر پہرے نہ لگ پائے۔
فیض ایک طرف انقلاب تو دوسری طرف محبت کے گیت الاپتے نظر آئے۔
ان کا مخصوص لہجہ اور اسلوب ہی وہ جادو ہے جو آج تک مداحوں کو اپنا اسیر کیے ہوئے ہے۔
فیض انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ فارسی اور عربی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے، ان کی شعری تصانیف میں غمِ جاناں اور غم دوراں ایک ہی پیکر میں یکجا ہیں۔
'مجھ سے پہلی سی محبت'، 'گُلوں میں رنگ بھرے'، 'بہار آئی' اور 'بول کے لب آزاد ہیں تیرے'، فیض کے وہ گیت ہیں، جو امر ہوچکے ہیں۔