24 فروری ، 2015
اسلام آباد.........پاکستان کی مارکیٹس میں کھانے پینے کی درآمد شدہ بعض حرام اشیا فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کہتے ہیں کہ ابہام حلال فوڈ اتھارٹی نہ ہونے کے باعث پیدا ہوا حرام اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں انکشاف ہوا تھا کہ اکثر حرام اشیا امریکہ برطانیہ اور ہالینڈ سے درآمد کی جاتی ہیں ان میں چکن ٹو نائٹ، چوپا ببل، اسکیٹل فروٹ جار، پکنک چکن سوپ شامل ہیں۔ فرانس سے درآمد کردہ کنور چکن سوپ برطانیہ سے درآمدہ کپ اے سوپ اور ہینز ڈینئر چکن ڈنمارک کا ٹیولپ چکن امریکا سے منگوائے جانے والے رائس چکن بروکلی، پاسٹا چکن، پاسٹا کریمی چکن سمیت کچھ دیگر اشیا بھی حرام ہیں۔ کمیٹی نے نوٹس لیتے ہوئے 26 فروری کو اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کھانے پینے کی حرام اشیاء پر مکمل پابندی عائد ہے۔ جہاں تک import ہے وہ مکمل پابندی ہے اس معاملے پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ کھانےپینے کی حرام اشیا درآمد کرنے پر پابندی ہے تو یہ پھر پاکستان کیسے پہنچ جاتی ہیں؟ وزیر تجارت اس کا یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ بڑا مسئلہ حلا ل فوڈ اتھارٹی کا نہ ہونا ہے۔ اگر ابہام کی وجہ سےچیزیں آ گئی ہیں تو امید ہے صوبائی اور وفاق کی متعلقہ اتھارٹیز ایکشن لیں گی۔ حلال فوڈ اتھارٹی جون سے پہلے بن جائےگی۔ وفاقی وزیر تجارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ حرام اشیاء کی فہرست سامنے آنے کے بعد بعض ملکوں نے بتایا ہے کہ پاکستان بھجوائی جانے والی اشیا حلا ل ہیں اور ان کے پاس مقامی حلال فوڈ اتھارٹی کے سرٹیفیکیٹس موجود ہیں۔