پاکستان
06 مارچ ، 2015

مسلم لیگ ن سینیٹ کی چیئرمین شپ حاصل کر سکے گی؟

مسلم لیگ ن سینیٹ کی چیئرمین شپ حاصل کر سکے گی؟

اسلام آباد........حکمران جماعت ن لیگ کے لیے سینیٹ کی چیئرمین شپ حاصل کرنے کے امکانات اتنے ہی ہیں جتنے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ورلڈکپ میں کوارٹر فائنلز تک پہنچنے کے، یعنی ایسا ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی، ایک آدھا حریف قابو آ بھی سکتا ہے لیکن ایک آدھا حریف ٹف ٹائم بھی دے سکتا ہے۔سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں واضح کامیابی کےباوجود ن لیگ کے لیے سینیٹ کی چیئرمین شپ حاصل کرنا آسان نہیں۔ 104 کے ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے 53کے ہندسے کو چھونا جان جوکھم کا کام بن گیا ہے۔ ن لیگ کےموجودہ اتحاد و الحاق پر نظر ڈالیں تو ن لیگ اور اس کے اتحادیوں کی پوزیشن کچھ اس طرح بنتی ہے، ن لیگ کی اپنی 26نشستیں ہیں، اس کے اتحادی جے یو آئی ف کی 5، پی کے میپ کی 3 اور نیشنل پارٹی کی تین نشستیں ملائيں تو یہ تعداد 37 بنتی ہے، اب اگر اس میں سینیٹ کے موجودہ 6آزاد اراکین بھی ملادیں تو یہ تعداد 43بن جائے گی، چلیں اس میں فاٹا کے ہونے والے انتخابات کے چاروں فاتحین بھی ڈال دیں، تب بھی یہ تعداد 47بنتی ہے، اب اس میں بلوچستان کی غیر جانبدار جماعتوں بی این پی عوامی اور بی این پی مینگل مینگل کی تین نشستیں ملائیں تو یہ تعداد 50بنتی ہے، چلیں ایسا کریں اس میں جماعت اسلامی کی بھی ایک نشست ڈال دیں تو یہ 51ہوگئی، لیکن سادہ اکثریت کے لیے 2اور سیٹس چاہئیں، اس کے لیے ان کے پاس جانا پڑے گا جو یا تو براہ راست مخالف ہیں یا پھر اس وقت پیپلز پارٹی کے اتحادی ہیں۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہت آسان دکھائی دیتی ہے، اپنی 27سیٹوں کے ساتھ اسے ایم کیو ایم کے 08، عوامی نیشنل پارٹی کے 7اور ق لیگ کے 4اراکین کی حمایت حاصل ہے اور یہ تعداد 46 تک پہنچ جاتی ہے، اس میں اگر موجودہ 6آزاد اراکین شامل کرلیں تو یہ تعداد 52تک پہنچ جائے گی، پھر اگر بی این پی عوامی یا اختر مینگل کی ایک ہی نشست مل جائے تو سادہ اکثریت مل جائے گی، اگر یہ نہ ملے تو پھر فاٹا کےمنتخب ہونے والے چار اراکین میں سے بھی ایک ہی ووٹ چاہیے ہوگا۔ اگر تیسرا دھڑا دیکھیں تو تحریک انصاف 6، آزاد 6، جماعت اسلامی ایک، بی این پی عوامی دو اور بی این پی مینگل آپس میں مل جائيں تو یہ تعداد 16بنتی ہے اور اس میں فاٹا کے مزید چار اراکین شامل کریں تو تعداد 20تک پہنچ جائے گی، اس دھڑے کے مشترکہ گروپ بننے کے امکانات تو واضح نہیں لیکن یہی وہ لوگ ہیں جو سینیٹ کی چيئرمین شپ میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

مزید خبریں :