پاکستان
09 مارچ ، 2015

سال گزر گیا، لیکن ایم ایچ 370 کا سراغ نہیں ملا

سال گزر گیا، لیکن ایم ایچ 370 کا سراغ نہیں ملا

کوالمپور........سال کے تین سو پینسٹھ دن گزر گئے لیکن ایم ایچ تین سو ستر کا سراغ نہیں ملا۔ دو سو انتالیس مسافروں کا ایک سال سے انتظار، لواحقین کے صبر کا امتحان بن گیا، ٹھیک ایک سال پہلے ملائشین ائیرلائن کی فلائٹ ایم ایچ 370 ملائشیا کے آسمان سے غائب ہوئی تھی، تو کسی کے وہم و گمان میں نہ تھا کہ 365 دن کے بعد بھی منزل تک نہ پہنچ سکے گی، چھ گھنٹے کے سفر کے لیے ٹیک آف ہوا، تو پون گھنٹے بعد ملائشیا ائیر ٹریفک کنٹرول نے رابطہ ویت نام منتقل کرنے کا پیغام دیا، صرف ایک منٹ کا اتنظار، انیس منٹ طویل ہوا، تو ہوچی من اور کوالالمپور ائیر ٹریفک کنٹرول میں کھلبلی مچ گئی، لیکن ہر پیغام کے جواب میں آیا تو صرف موت کا سناٹا۔ پینتیس ہزار فٹ کی بلندی پر ملائیشن ائیر ویز کی پرواز ایم ایچ 370 ایسے غائب ہوئی، جیسے کبھی تھی ہی نہیں۔ تفتیش کاروں نے ہر پہلو کھنگال ڈالا، ہر سوال اٹھایا، کیا طیارے کو ہائی جیک کیا گیا، نہیں کیونکہ پائلٹ کی جانب سے ایسا کوئی سگنل نہیں ملا، کیا جہاز کو دوران پرواز آگ نے گھیر لیا، اس سوال کا جواب بھی نفی میں نکلا، کیونکہ آگ لگنے کے بعد کوئی بھی طیارہ مسلسل آٹھ گھنٹے کیسے پرواز کرسکتا تھا، تو پھر بدقسمت ایم ایچ تھری سیونٹی پر کیا گزری۔ طیارے کے ٹرانسپونڈرز بند تھے، ریڈار پر نظر نہیں آیا، ہر پیغام کے جواب میں صرف خاموشی ملی، لیکن جہاز آٹھ گھنٹے سفر کرتا رہا، سیدھی پرواز بھی نہیں کی، بلکہ طیارے نے ایک ہی زاویے میں بائیں جانب تین موڑ کاٹے، جس کی کوئی توجیہہ نہیں تھی، یہ کام صرف ایک ماہر پائلٹ ہی کرسکتا تھا، کیا پائلٹ نے طیارہ خود گرادیا، موت کی وادی میں پراسرار سفر کا یہ سرا تفتیش کاروں کو نیا رخ دے گیا کہ کیا ہوا۔ اس حادثے کی صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ کہ کسی نے جان بوجھ کر طیارہ گرادیا، لیکن کس نے کیا پائلٹ نے؟، ایک انتہائی تکلیف دہ لیکن متنازع سوال؟۔ اگر پائلٹ نے جہاز ہی گرانا تھا تو کہیں بھی گرسکتا تھا، اتنا انتظار کیوں، تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ شاید ظاہری کوئی بھی نشان چھوڑنا نہیں چاہتے تھے، شاید انہوں نے ہی طیارے کے کیبن میں آکسیجن کا پریشر کم کیا ہو، جس سے مسافر اور عملہ غنودگی کی کیفیت میں جاتے جاتے موت کی نیند سوگیا اور ایندھن ختم ہونے پر طیارہ بھی سمندر کی تہہ میں کہیں بیٹھ گیا، لیکن ایک سوال جو ہمیشہ کانٹے کی طرح تکلیف دے گا کہ اگر پائلٹ نے ایسا کیا تو کیوں اور کس لیے انہوں نے اپنے ساتھ، طیارے کے تمام مسافروں کی جان لے لی۔

مزید خبریں :