04 مئی ، 2012
کوئٹہ … چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری ن ریمارکس دئیے ہیں کہ بلوچستان میں لاچارگی کی حد ہے، اگر وزیراعظم، وزیراعلیٰ، گورنر اور سیکریٹری دفاع دلچسپی لیں تو صورتحال ٹھیک ہوسکتی ہے، جو کام انہیں کرنا تھا وہ ہم کررہے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے پاس آئینی آپشن موجود ہیں جو ہم آئندہ سماعت کے بعد استعمال کرنے کا دیکھیں گے۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ ہمارے 3 ججز اغوا ہوئے آپ کو پتہ ہے کس نے اغواء کیا؟۔ یہ ریمارکس چیف جسٹس آف پاکستان نے بلوچستان میں امن و امان اور لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دئیے ۔چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بھی دئیے کہ امن و امان کی صورتحال یہ ہے کہ ہماری موجودگی میں بھی جرائم ہورہے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان کو تو صوبے کے معاملات سے دلچسپی نہیں، ہم گورنر سے بات کریں گے۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے ڈی آئی جی ایف سی کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ یہاں امن و امان کیلئے کام کررہے ہیں مگر لوگ تو اب بھی اغواء ہورہے ہیں، جبکہ آئی جی ایف سی کہہ رہے ہیں کہ وہ جرگہ سے صوبے میں امن لے آئیں گے، ان سے کہیں یہ لاپتہ افراد بھی سامنے لے آئیں۔ اس پر ڈی آئی جی ایف سی نے جواب دیا کہ انہوں نے آئی جی ایف سی اور خفیہ اداروں کے متعلقہ سربراہوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے بات کی ہے لیکن ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ ہم اس پر کام کرسکیں۔ ان کی تجویز ہے کہ اس حوالے سے سول انتظامیہ اور تمام متعلقہ اداروں کی مشترکہ ٹیم بنائی جائے۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی ایسے شخص سے بریفنگ نہیں لیں گے جس کا حکم نہ چلتا ہو۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ ہمارے 3 ججز اغواء ہوئے آپ کو پتہ ہے کس نے اغواء کیا؟۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے پاس اتنا بڑا کلیو ہے کہ وزراء اغواء برائے تاوان میں ملوث ہیں، اب ہمت افزاء اقدامات کیوں نہیں کرتے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ کے وزیرداخلہ غلط بیانی کررہے ہیں، یہ بہت بڑا جرم ہے، ہم پولیس، ایجنسیوں اور دیگر کے خلاف آرڈر کرسکتے ہیں تو وزیر کے خلاف بھی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صوبے کے حوالے سے ہم کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، ہم آرڈر کریں گے اور اس پر عملدرآمد کرائیں گے۔ اس سے قبل ایک موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ امن و امان اور لاپتہ افراد کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ بلوچستان میں امن وامان کیس کی سماعت ملک بچانے کیلئے ہے، اب تک خاموش تھے کسی کے خلاف ایکشن نہیں لیا، ہماری کوشش تھی کہ بچ بچا کر کام ہوجائے لیکن اب آرڈر کریں گے کوئی مانے یا نہ مانے۔ انہوں نے اس موقع پر خضدار سے لاپتہ وکیل منیر میروانی کی بازیابی کیلئے پولیس کو 2 ہفتوں کی مہلت دی اور حکم دیا کہ بروری سے لاپتہ 13سالہ بچے کو فوری بازیاب کرکے عدالت میں پیش کیا جائے. انہوں نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ پولیس نے 13 سالہ بچے کو ٹارگٹ کلر بنا کر ایجنسیوں کے حوالے کردیا اور اب کسی پولیس افسر میں یہ جرأت نہیں کہ وہ بتائے کہ اسے کس ایجنسی کے حوالے کیاگیا۔