پاکستان
19 مارچ ، 2015

سزائےموت کے قیدی صولت مرزاکےایم کیوایم رہنماؤں پر سنگین الزامات

سزائےموت کے قیدی صولت مرزاکےایم کیوایم رہنماؤں پر سنگین الزامات

کراچی.......سزائے موت کے قیدی صولت مرزا نے کال کوٹھری سے ہی ملک بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایک ویڈیو پیغام جاری کیا اور الزامات کی ایسی پٹاری کھولی کہ سب چونک کر رہ گئے۔ صولت مرزا کا کہنا ہے کہ بہت سارے لوگ جو ایم کیو ایم کا حصہ ہیں یا بننا چاہتے ہیں اور بہت سے نئے آنے والے کارکن مجھے دیکھیں اورعبرت پکڑیں کہ ہم لوگوں کو کس طرح استعمال کرکے پھینک دیا گیا،حقوق ، نظریات اور قومیت کے نام پہ ہم لوگوں کو برین واش کرکے کام کرواتے رہے اور کام کرتے رہے ایم کیو ایم کے اندر اور جب ہم لوگوں کی ضرورت پوری ہوگئی تو ہم لوگوں کو ٹشو کی طرح ضائع کردیا گیا ۔ انہوں نے اس وڈیو بیان کا مقصد بتانے کے ساتھ ساتھ یہ انکشاف بھی کیا کہ ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد کو قتل کرنے کی ہدایات کیسے ملیں ۔صولت مرزا نے بتایا کہ بابر غوری کے گھر پر انہوں نے ہم 4 لوگوں کو بلایا ، جن میںراشد اختر،جو اب نہیں ہیں، ان کے ساتھ لائنز ایریا کے اطہر اور اسد تھے،وہاں بابر غوری نے الطاف حسین سے بات کروائی تھی، الطاف حسین نے بابر غوری کے ذریعے ہم کو یہ ہدایات دی تھیں کہ کے ای ایس سی کے ایم ڈی مارنا ہے ۔ الطاف حسین نے یہ بھی ہدایت دی تھی کہ اگر میں براہ راست ہدایت نہ دے سکوں تو میری ہدایت وقتاً فوقتاً تم لوگوں کے پاس بابر غوری کے ذریعے پہنچتی رہے گی ۔ صولت مرزا نے نہ صرف ایم کیو ایم کے کئی رہنماؤں کے نام لیے بلکہ گورنر سندھ پر بھی الزام لگایا کہ وہ ایم کیو ایم کے پکڑے گئے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔ صولت مرزا نے بتایا کہ وہ لڑکے جن کو ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ ابھی مزید ان سے کام لے اور وہ پکڑے جاتے ہیں اور ان کو تھانے میںگورنر سندھ کے ذریعے پروٹیکشن دلواتی ہے ۔صولت مرزا نے جیل میں ایم کیوایم کے سیٹ اپ اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کا بھی ذکر کیا ۔ صولت مرزا نے الزام لگایا کہ الطاف حسین پارٹی یا عوام میں کسی کو مشہور ہوتا نہیں دیکھ سکتے اور کسی نہ کسی طرح اسے تحریک سے ہٹادیتے ہیں ۔ صولت مرزا کا کہنا ہے کہ اس نے ایم کیو ایم کے قائد کی نفسیات یا سوچ دیکھی ہے کہ جو بھی پارٹی میںامشہور ہورہا ہوتا ہے اس کو عوام میں پزیرائی مل رہی ہوتی ہے تو یہ ان کو کسی نہ کسی طریقے سے تحریک سے یا پارٹی سے ہٹادیتے ہیں ۔ ہٹانے سے مراد ہے کہ جس طرح چیئرمین عظیم احمد طارق تھے، ان کا مرڈر کروایا گیا،اسی طرح ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کو ذلیل کرکے نکال دیا گیا۔صولت مرزا نے وڈیو بیان میں اپنی فیملی کو لاحق خطرات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ مجھے میری فیملی کی تھریٹ ، مجھے خوف ہے کہ میں یہ سب چیزیں پہلے کرجائوں تو فیملی کو نقصان نہ پہنچے اور میں کررہا ہوں اور مجھے یہ ابھی بھی ڈر ہے۔صولت مرزا نے مقتدر حلقوں سے اپیل کی کہ ان کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد موخر کیا جائے ۔ میں پھانسی کی سزا اپنی ختم کرنے کی بات نہیں کررہا لیکن میں پاکستان کے تمام مقتدر حلقوں سے یہ اپیل کروں گا جن کے ہاتھ میں اختیار ہے کہ میری سزائے موت کو کچھ آگے بڑھایا جاسکے کہ ایسے بہت سے ساتھی جو کہ کونٹیکٹس میں آئے ہیں مختلف طریقے سے جو ملک سے باہر ہیں جو اپروول بن سکتے ہیں یا وہ کم از کم وہاں بیٹھ کر ملک کے اندر اور باہر بیٹھ کے جو کہ کنفیس کرسکتے ہیں کہ ایم کیو ایم نے ان کے ساتھ کیا کیا اور ان سے کیا کروایا ۔ صولت مرزا نے کہا کہ وہ صاحب اقتدار لوگوں سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ آئیں مجھ سے بات کریں میرے جو چیزیں ہیں میں ادھر دینا چاہتا ہوں جہاں پہ اس کا مزید اثر ہو جس میں عمل کرکے آپ کچھ حاصل کرسکیں اور کراچی میں امن لاسکیں ۔ ورنہ اسی طرح لوگ پیدا ہوتے رہیں گے برین واش ہوتے رہیں گے اور یہ سب چیزیں چلتی رہیں گی۔ صولت مرزا کے وڈیو بیان کے بعد ان کی سزائے موت 72 گھنٹے کے لیے موخر کردی گئی ہے ۔ اس دوران یقیناً ان سے معلومات حاصل کی جائیں گی جس کے نتیجے میں مزید سنسنی خیز انکشافات کی توقع ہے ۔

مزید خبریں :