04 مئی ، 2012
اسلام آباد …میموکمیشن میں امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے وکیل زاہد حسین بخاری نے کہا ہے کہ کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے ۔ زاہد بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ اٹارنی جنرل نے آر آئی ایم کمپنی کو ریکارڈ کے لیے خط لکھا، آر آئی ایم سے کوئی جواب نہیں ملا، منصور اعجاز کے کسی پیغام کی تصدیق نہیں ہوتی، منصور اعجاز نے فرانزک چیک کے لیے آج تک اپنا سیٹ نہیں دیا، زاہد بخاری نے مزید کہا کہ فرانزک رپورٹ کے بغیر موبائل پیغامات کی تصدیق نہیں ہوسکتی، انھیں ثبوت کے طور پر نہیں لیا جاسکتا۔کمیشن کے سربراہ جسٹسقاضی فائز نے کہا آپ نے تسلیم کیا 10 سال میں منصور کیساتھ 83 ای میل کا تبادلہ ہوا،زاہد بخاری نے کہا کہ تسلیم کرتاہوں کہ حسین حقانی کا منصور اعجازسے تعلق تھا، ای میلز لفظ بہ لفظ یاد نہیں،جسٹس قاضی فائز نے پوچھاکہ دس سال سے حسین حقانی اور منصور اعجاز کا کس قسم کا تعلق تھا ۔منصور اعجاز نے تسلیم کیامیمو کے پیچھے صدرہوسکتے ہیں، زاہد بخاری نے کہا کہ کوئی واضح ثبوت نہیں،میمو کے مقصد کی کوئی شہادت یا ریکارڈ بھی موجود نہیں، فوجی بغاوت کو مقصد لکھا گیا، حسین حقانی کے وکیل نے مزید کہا کہ احمد شجاع پاشا نے اس کی نفی کی۔