05 مئی ، 2012
اسلام آباد… منصور اعجاز کے وکیل اکرم شیخ نے میمو کمیشن کو بتایا ہے کہ حسین حقانی نے ان کے موکل کو امریکا میں ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے تاہم حقانی کے وکیل ساجد تنولی نے تردید کی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت میمو کمیشن کے اجلاس میں حسین حقانی کا فون سیٹ چوری ہونے کے عوض جمع کرائی گئی رقم کی رسید اور میڈیکل رپورٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے پر بحث جاری ہے۔ حقانی کے وکیل زاہد بخاری کی جگہ ان کے معاون ساجد تنولی دلائل دے رہے ہیں۔ کمیشن نے کہا کہ حتمی دلائل کے بعد زاہد بخاری نے درخواست جمع کرا دی اور پیش بھی نہیں ہوئے ، حقانی کے فون بلز سروس پرووائڈر سے براہ راست نہیں آئے اور نہ ہی منصور اعجاز کی دستاویزات پر حسین حقانی کے جمع کرائے گئے جواب پر ان کے دستخط ہیں ۔ ساجد تنولی نے کہا کہ فون بلز کی ہارڈ کاپی کے لیے حقانی نے رم کمپنی کو خط لکھ دیا تھا۔ منصور اعجاز کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ حقانی نے امریکا میں ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے تو وہاں موبائل پیش کرنے میں مشکلات ہوں گی۔ کمیشن نے پوچھا کیا ہرجانے کے نوٹس پر کارروائی شروع ہو گئی ہے اور لیگل نوٹس کی کاپی موجود ہے ؟ اکرم شیخ نے کہا کہ کاروائی کے لیے تین ماہ کا وقت ہوتا ہے، قانونی نوٹس کی کاپی نہیں ملی، وکیل نے فون پر نوٹس بارے آگاہ کیا ہے۔ساجد تنولی نے کہا ان کی اطلاع کے مطابق حقانی نے ہرجانے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔ کمیشن نے اس حوالے سے رائے کے لیے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا ہے۔ منصور اعجاز کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ زاہد بخاری نے کہا 5 مئی 2011 کو حقانی واشنگٹن کے اسپتال میں داخل تھے، لیکن اسی روز وہ منصور اعجاز سے ملنے لندن گئے تھے۔