11 اپریل ، 2015
تربت.......تربت میں دہشتگردی کی سنگین واردات میں مسلح حملہ آوروں نے کیمپ میں سوئے مزدوروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں بیس مزدور جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔وزیراعظم نواز شریف نےتربت واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیدیا ۔وزیراعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ذمے داروں کو کٹہرے میں لائیں۔دوسری طرف سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالماک بلوچ گوادر کا دورہ مختصر کرکے تربت پہنچ گئے۔ترجمان وزیر اعلی بلوچستان کے مطابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تربت میں مزدوروں کے قتل کی مذمت کی ہے۔ا نہوںنے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور انتظامیہ کو ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کردی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے امن وامان سے متعلق اعلیٰ سطح کااجلاس طلب کرلیا۔ ادھروزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے بھی تربت میں فائرنگ سے مزدوروں کے قتل کے واقعہ کی شدیدمذمت کی ہے۔ وزیر اعلی پنجاب نے مزدوروں کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق مزدوروں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور تعزیت کی ،شہباز شریف نے کہا کہ اس افسوسناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے ،وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جا ں بحق ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔تفصیلات کے مطابق تربت کے نواحی علاقے گوگدان میں سہراب ندی پر زیر تعمیر پل کے مزدوروں کے کیمپ پر مسلح افراد نے حملہ کیا ہے ، فائرنگ کے نتیجے میں 20 مزدور جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئے ہیں۔پولیس کے مطابق واقعہ رات کے تقریبا ڈیڑھ بجے کے قریب پیش آیا جہاں سہراب ندی پر زیر تعمیر پل کے مزدور سو رہے تھے کہ مسلح افراد نے ان کی کیمپ پر حملہ کردیا ہے اور جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی ہے۔ فائرنگ کے نتیجے میں کیمپ میں سوئے ہوئے بیس مزدور جاں بحق ہوگئے جبکہ اس واقعہ میں تین مزدور زخمی بھی ہوئے۔ واقعہ کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر جاں بحق مزدوروں کی میتوں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال تربت منتقل کردیا گیا ہے۔کمشنر مکران ڈویژن پسند خان نے جیونیوز کوبتایا کہ جاں بحق افراد میں سے سولہ کا تعلق صادق آباد اور چار کا تعلق حیدر آباد سے ہے جبکہ تینوں زخمی افراد کا تعلق بھی حیدر آباد سے ہے اور زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ان کے مطابق مزدوروں کی سیکورٹی کے لئے آٹھ سیکورٹی اہلکار تعینات تھے اس دوران فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا، تاہم حملہ آور وں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ واقعہ کے بعد علاقے میں موجود تمام چوکیوں اور ناکہ جات پر سیکورٹی سخت کردی گئی ہے اور حملہ آوروں کو تلاش کیا جارہا ہے۔