Time 23 جون ، 2025
دنیا

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کیخلاف ردعمل پر یورپی یونین میں اختلافات

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کیخلاف ردعمل پر یورپی یونین میں اختلافات
فوٹو: فائل

برسلز: یورپی یونین اسرائیل کی  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر  ردعمل کے حوالے سے تقسیم کا شکار ہے۔

یورپی یونین کی ڈپلومیٹک سروس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں، جو کہ یورپی یونین سے اس کے معاہدے کے خلاف ہے۔

رپورٹ میں غزہ کی صورتحال پر ایک علیحدہ حصہ ہے، جس میں انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ، اسپتالوں اور طبی مراکز پر اسرائیلی حملے، غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور احتساب کے فقدان جیسے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں مغربی کنارے کی صورتحال اور آبادکاروں کے تشددکا ذکر بھی شامل ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کو اخلاقی اور طریقہ کار کی ناکامی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

معلوم رہےکہ یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان 2000 میں ہونے والے معاہدے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ ان کے تعلقات انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام پر مبنی ہوں گے۔

برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق کچھ ممالک 'جن میں اسپین سرفہرست ہے'، نے مطالبہ کیا ہےکہ غزہ میں جاری صورتحال اور اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے حوالے سے موجود معاہدے (EU-Israel Association Agreement) کو معطل کردیا جائے۔

اسپین نے اسرائیل کو اسلحےکے فروخت کی پابندی لگانےکا مطالبہ بھی کیا ہے اور وہ ان افراد پر بھی پابندیوں کا حامی ہے جو دوریاستی حل کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

اسپین کے وزیر خارجہ نےکہا ہےکہ وہ یورپی یونین کی کونسل سے مطالبہ کریں گےکہ وہ ای یو اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کو فوری طور پر معطل کرے تاکہ غزہ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر احتجاج کیا جاسکے۔

سویڈن کی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ رپورٹ اسرائیل پر انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈالنےکا موقع فراہم کرےگی۔

دوسری جانب جرمنی اور اٹلی جیسے ممالک معاہدے کی مکمل یا جزوی معطلی کی مخالفت کر رہے ہیں، جو اس بات کی عکاسی  ہے کہ یورپی یونین کے اندر اس معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔

جرمنی کا مؤقف ہےکہ اسرائیل کے ساتھ اس کے تاریخی تعلقات (خصوصاً ہولوکاسٹ کے پس منظر میں) اس پر خصوصی ذمہ داری عائدکرتے ہیں۔

جرمن حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارا مؤقف بالکل واضح ہےکہ ہم معاہدے کی مکمل یا جزوی معطلی کی حمایت نہیں کرتے۔

گزشتہ مہینوں کے دوران یورپی دارالحکومتوں میں غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور انسانی بحران پر گہری تشویش پیدا ہوئی ہے۔

دوسری جانب جرمنی نے طویل عرصے سے اسرائیل کے لیے 'خصوصی ذمہ داری' کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے، جسے 'Staatsrason' کہا جاتا ہے، جو نازی دور میں ہولو کاسٹ کے باعث 'تاریخی ذمہ داری' کے تحت اپنائی گئی ہے، یہی وجہ ہےکہ موجودہ تنازع  میں جرمنی، دیگر یورپی ممالک کی نسبت اسرائیل پر تنقیدکرنے میں بہت زیادہ محتاط رہا ہے۔

مزید خبریں :