13 اپریل ، 2015
وئٹہ.......سانحہ تربت میں جاں بحق ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے دو مزدورایسے بھی تھے جن کی عمریں 17 اور 20برس تھیں، ایک نوجوان کی شادی کو صرف 20دن ہوئے تھے جبکہ ایک کی شادی کا ارمان اس کے گھر والوں کے دل میں ہی رہ گیا۔ رحیم یارخان کے ان دو بدنصیب نوجوانوں کی کہانی بڑی المناک ہے۔ سانحہ تربت میں جاں بحق ہونے والے ایک نوجوان ممتاز کی عمر تھی صرف 17سال اور دوسرا تھا 20برس کا سیٹھار سولنگی، اپنے خاندانوں کے واحد کفیل ان نوجوانوں میں سے ممتاز کی بہنیں اپنے بھائی کو دولہا بنا دیکھنا چاہتی تھی، جبکہ سیٹھارکی بیوی شادی کے صرف 20دن بعد ہی بیوہ ہوگئی۔ قیامت کا درد کیا ہوتا ہے کوئی ان لوگوں سے پوچھے، جن کے بیٹے گھرسے گئے تھے رزق کے حصول کے لئے مگرجب لوٹے توکفن میں لپٹے ہوئے تھے۔ غمزدہ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ مستری کے کام سے وابستہ ان بدنصیبوں کوروزگار کے وسائل اپنے ہی علاقے میں مل جاتے تو شاید رزق کے لئے اتنا دورنہ جانا پڑتا۔ ان غریبوں کی قسمت، رزق کی تلاش میں انہیں گھر سے دور لے گئی اور بلوچستان میں حملہ آوروں نے بے قصوروں کو موت کی نیند سلادیا۔ دنیا تو اس سانحے کو چند روز میں شاید بھول بھی جائے، مگر یہ خاندان عمر بھر اس درد کو فراموش نہیں کرسکے گا۔ دوروز قبل تربت میں ڈیم کی تعمیر میں مصروف 20مزدوروں کو دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جن میں سے 13کا تعلق رحیم یارخان سے جبکہ 7کا تعلق تھرپارکر اور بدین سے تھا۔