19 اپریل ، 2015
اسلام آباد .....پاکستان اور چین کے درمیان آزادنہ تجارت کے مجموعی تجارتی حجم میں دونوں ممالک کے سرکاری اعدادوشمار میں فرق پایا جاتا ہے، آزادنہ تجارت بھی چین کے حق میں ہےبہتر ہے ۔مجموعی تجارت ہےکیا ؟ پاکستان کو مستقبل میں کیا مراعات مل سکتی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے 2006 ءمیں آزادنہ تجارتی معائدہ کیا گیا ،حکومت پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت دو طرفہ تجارتی حجم11 اعشارہ 2 ارب ڈالر سالانہ ہے، جس میں چین پاکستان کو 6 اعشاریہ 7 ارب ڈالر اور پاکستان چین کو4 اعشاریہ 5 ارب ڈالر کی برآمدات کر رہا ہے ،چین کی برآمدات زائد ہونے کےباعث پاکستان کو سالانہ محصولات کی مد میں 22 ارب روپے کے نقصان کا بھی سامنا ہے ،پاکستان اور چین کے درمیان آادنہ تجارتی معاہدے کے دوسرے پر مذکرات جاری ہیں ۔ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ وہ ٹیرف چین کے مقابلے میں زیادہ عرصے میں کم کریگا،درآمدات ایک حد سے زیادہ بڑھنے کے بعد اسے روکنے کیلئے قدامات اٹھائے جائینگے ،پاکستانی مصنوعات کو چینی منڈیوں میں زیادہ رسائی دی جائیگی۔چین نے ان ڈیمانڈ کو پورا کرنے کی حامی بھری ہے۔دوسری طرف چین کے اعدادوشمار کے مطابق باہمی تجارتی حجم14 ار ب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔وزرات تجارت کے مطابق اعداوشمار کے فرق کی بڑی وجہ پاکستانی برآمدکنندگان کی طرف سے درآمدی ڈیوٹی بچانے کیلئے چین سے درآمد کی جانیوالی اشیاء کی کم مقدار اور کم قیمت کی ر سید بنا کر پیش کرنا ہے، پاکستان اس وقت چین کو کاٹن فیبرکس،یارن ،گارمنٹس ،سبزیاں، ادویات اور دیگر اشیاء برآمد کرتا ہے جبکہ چین سے کیمیکل ،خام مال ،مشینری ،فروٹ،پلاسٹک کی اشیاء سمیت دیگر مصنوعات درآمد کرتا ہے۔