پاکستان
27 مئی ، 2015

ایگزیکٹ کیخلاف مقدمہ تمام ثبوت اور شواہد کے بعد درج کیا گیا

ایگزیکٹ کیخلاف مقدمہ تمام ثبوت اور شواہد کے بعد درج کیا گیا

کراچی........جیونیوز نے شعیب شیخ کے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرلی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق ایگزیکٹ نے صرف جعلی ڈگریاں ہی چھاپ کر نہیں بیچیں، بلکہ منی لانڈرنگ بھی کی۔ اسٹیٹ بینک میں سافٹ ویئر کی فروخت کے جعلی اسٹیٹمنٹ جمع کرائے گئے۔ ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل میں ایف آئی آر 07/2015 اسسٹنٹ ڈائریکٹر سعید احمد میمن کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایگزیکٹ کمپنی کیخلاف انکوائری نمبر 14/2015 جاری تھی اور اس کا نتیجہ سامنے آنے پر ایف آئی آر درج کی گئی۔ ایف آئی آر کے پہلے پیراگراف میں ہی کہا گیا ہے کہ مقدمہ ایگزیکٹ کمپنی اور اس کی انتظامیہ کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق شعیب شیخ نے پہلے میسرز ایگزیکٹ ایف زیڈ ایل ایل سی کے نام سے دبئی میں کمپنی کھولی اور بعد میں سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان میں ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ کے نام سے کمپنی کو رجسٹرڈ کرادیا۔ پاکستان میں کمپنی کے صرف دو شیئر ہولڈر ہیں ایک شیئر شعیب شیخ اور ایک اہلیہ عائشہ شعیب کے نام ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شعیب شیخ نے ایگزیکٹ کی انتظامیہ سے مل کر جس میں ذیشان انور، وقاص عتیق، ذیشان احمد اور محمد صابر شامل ہیں، سینکڑوں جعلی آن لائن اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بنائیں اور ان کے جعلی ڈپلومہ سرٹیفکیٹ، ڈگریاں اور ایکریڈیشن لیٹرز جاری کیے۔ ایف آئی آر کے مطابق جعلی ڈگریوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم دبئی میں کمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع ہوتی تھی اور بعد میں یہ رقم سافٹ ویئر ایکسپورٹ کے نام پر پاکستان میں 5مختلف بینکوں کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر ہوجاتی تھی۔ ملزمان نے رقم کی پاکستان منتقلی کو قانونی دکھانے کیلئے اسٹیٹ بینک میں سافٹ ویئر ایکسپورٹ کے ماہانہ جعلی اسٹیٹمنٹ جمع کرائے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ایگزیکٹ کے دفتر سے جعلی ڈگریاں، سرٹیفکیٹ، مہریں اور ایمبوزنگ مشینیں برآمد ہوئیں۔ ایف آئی اے کی فارنسک ٹیم نے ایگزیکٹ کے دفتر میں موجود مختلف سسٹمزکا ٹیسٹ کیا، جس کے بعد ابتدائی رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ جعلی ڈگریوں کا سارا کام کسٹمر ریلیشن سسٹم کے ذریعے چل رہا تھا۔ایف آئی آر کے مطابق 27مئی کی رات ایک بجے ملزم شعیب شیخ کی نشاندہی پر ایگزیکٹ کے دفتر کے ساتھ ہی واقع پی آئی اے بلڈنگ میں کارروائی کی گئی۔ مجسٹریٹ کی نگرانی میں ایڈمنسٹریٹیو پراسس مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے تالے توڑے گئےجہاں سے لاکھوں کی تعداد میں سادہ ڈگریز اور سرٹیفکیٹ برآمد ہوئے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تلاشی کے دوران غیرملکی ایکریڈیشن اداروں کے لفافے بھی برآمد ہوئے۔ ایف آئی آر میں 44 جعلی تعلیمی اداروں 9 جعلی ایکریڈیشن اداروں کے نام بھی شامل ہیں۔

مزید خبریں :