28 مئی ، 2015
کراچی....... حکومت سانحہ شکار پور شہداء کے لواحقین سے کئے گئے مطالبات پورے کرے، وارثان شہداء کمیٹی کے لانگ مارچ کے نتیجے میں ۱۹ فروری کو سندھ حکومت سے ۲۲ نکاتی معاہدہ طے پایا مگر چار ماہ کا طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود آج بھی شہداء کے وارث اور زخمی اپنے مسائل کے سلسلے میں پریشان ہیں ،وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے معاہدے پر عمل در آمد کے سلسلے میں قائم کمیٹی کا فقط ایک اجلاس منعقد ہوا ۔نشادہی کے با وجو دہشتگرد مدارس کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا گیا اور نہ ہی رینجرز کی شکارپور میںبریگیڈ قائم کی گئی اور وعدوں کے با وجود متاثرہ امام بارگاہ کی تعمیر اور مرمت کا کام بھی ابھی تک نہ ہوسکا۔ان خیالات کا اظہار وارثان شہداء کمیٹی شکارپورکے سر براہ علامہ مقصود علی ڈامکی نے کراچی پریس کلب میںکانفرنس کے دوران کیا کانفرنس میں ان کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما عبداللہ مطہری، مولانا سکندر علی الحسینی، قمر دین شیخ، سید بشارت علی شاہ موجود تھے علامہ مقصود کا کہنا تھا کہ سانحہ شکار پور سندھ کی تاریخ بلکہ پاکستان کی تاریخ میں المناک سانحہ ہے،انھوںکراچی اور کوئٹہ میں شیعہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ریاست دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ کرے۔انھوں نےحکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ معاہدے پر فوری عمل در آمد کرے کیونکہ معاہدے پر عمل در آمد میں تاخیر پر عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس لئے امید ہے کہ سندھ حکومت جلد اپنا وعدہ وفا کرے گی۔