15 جون ، 2015
کراچی.......رفیق مانگٹ....... بھارت نے پاکستان اور افغانستان کے 4300ہندوؤں اور سکھوں کو شہریت دے دی۔ بھارت میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے تقریباً 2لاکھ ہندو اور سکھ مہاجرین موجود ہیں۔ بھارتی اخبار’اکنامک ٹائمز، دکن ہیرالڈ‘ نے خبر رساں ادارے کے حوالے سے لکھا کہ ہمسایہ ممالک سے تقریبا 2لاکھ مہاجرین کو بھارتی شہریت دینے کے پہلے قدم کے طور پراین ڈی اے حکومت نے ایک سال میں پاکستان اور افغانستان سے تقریباً 4300ہندوؤں اور سکھوں کو شہریت دے دی ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مودی حکومت نے مئی2014 میں چارج سنبھالا جب سے مدھیہ پردیش میں تقریبا19ہزار ،راجستھان میں 11 ہزار اور گجرات میں 4ہزار مہاجرین کو طویل مدتی ویزے دیئے گئے ہیں۔ یو پی اے ٹو کے پورے دور میں شہریت دینے کے یہ اعداد و شمار 1023رہے۔ بی جی پی کی طرف سے اس پالیسی کے بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی طرف سے ان مہاجرین کوشہریت دینے کا آغاز کیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ دنیا کے تمام مظلوم ہندووں کے لئے بھارت گھر ہے۔ لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی ہندو پناہ گزینوں کے ساتھ بھارتی شہری کی طرح سلوک کیا جائے گا۔ پرایل میں وزارت داخلہ طویل مدتی ویزا کی درخواست جمع کرانے کے لئے ایک آن لائن نظام نافذ کیا تھا اور مختلف ایجنسیوں کی طرف سے اس کی پروسیسنگ شروع کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے یہ فیصلہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو اور سکھ اقلیتوں کو درپیش مشکلات کی وجہ سے لیا جومستقل رہائش کےلئے بھارت میں آئے۔جودھپور، جیسلمیر، بیکانیر اور جے پور جیسے شہروں میں تقریباً 400 پاکستانی ہندو پناہ گزین بستیوں میںموجود ہیں۔ بنگلہ دیش سے ہندو مہاجرین زیادہ تر مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاستوں میں رہتے ہیں۔ سکھ مہاجرین زیادہ تر پنجاب، دہلی اور چندی گڑھ میں رہتے ہیں۔