13 مئی ، 2012
پشاور…پشاورمیں چار دنوں کے دوران چار دھماکوں نے ایک بار پھر شہریوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ صوبائی دارالحکوت پشاورمیں دھماکوں کی نئی سیریز دس مئی کو شروع ہوئی۔ پہلا دھماکہ کوہاٹ روڈ پر بازید خیل پل کے قریب ہوا۔ بارودی مواد اس وقت دھماکے سے اڑا دیا گیا جب سیکورٹی فورسز کا وہاں سے قافلہ گذر رہا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں ایک بچے سمیت دو افراد زخمی ہوئے اور ایک گاڑی کو نقصان پہنچا۔ دھماکے میں پانچ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دوسرا دھماکہ جی ٹی روڈ پر گیارہ مئی کو اس وقت ہوا جب ایک پولیس وین کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ڈی ایس پی بنارس خان محفوظ رہے تاہم ان کی گاڑی کو نقصان پہنچا اس بار ڈیڑھ سے دو کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ تیسرا دھماکہ گلبہار چوک میں جی ٹی روڈ پر بارہ مئی کی صبح ہوا۔ اس بار بھی نشانہ پولیس وین تھی۔ دھماکے میں ایک پولیس اہل کارجان بحق اور سترہ زخمی ہو گئے۔ چار سے پانچ کلو گرام دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے تعمیراتی سامان میں چھپایا گیا تھا۔ اج رنگ روڈ پر ایک بار پھر پولیس چوکی شدت پسندوں کا نشانہ تھی۔ پانچ سے چھ کلو گرام دھماکہ خیز مواد ایک پریشر ککر میں چوکی کے قریب نصب کیا گیا تھا۔ اس طرح چار دنوں میں پشاور میں چار دھماکے ہوئے اور چاروں دھماکوں کے لئے صبح کا وقت منتخب کیا گیا۔ ان دھماکوں کے بعد پشاور کے شہری جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ناقابل فراموش قربانیاں دیں کچھ خوف زدہ لیکن ایک بار پھر کسی نئے خطرے سے نمٹنے کے لئے چوکس ہو گئے ہیں۔