04 جولائی ، 2015
نئی دہلی .......بھارت نے اپنے ملک میں تو گائے کا گوشت کھانے پر پابندی لگادی مگر اسے یہ بھی منظور نہیں کہ بھارتی گایوں کا گوشت پڑوسی ملک کے مسلمان کھائیں۔ بنگلا دیشی بارڈر پر گایوں کے سرحد پارکرنے پر سخت پابندی اور فوجی جوانوں کی ڈیوٹی لگادی۔بنگلا دیش کے بارڈر پر تعینات بھارتی فوج کے30 ہزار جوانوں کو ایک اہم ٹاسک مل گیا ۔ مودی جی کی حکومت نے کڑیل جوانوں کی ڈیوٹی لگادی ، اور خبردار کردیا ہے کہ کوئی گائے بنگلا دیش کی سرحد عبور نہ کرپائے۔ بنگلہ دیش کی مسلم آبادی کہیں سری پائے کے مزے نہ اڑائے ، بھارت نے نگرانی سخت کردی،ہاتھ میں اسٹک لیے فوجی جوانوں نے کمر کس لی تاکہ گایوں کی بنگلا دیش منتقلی روکی جاسکے اور بنگلا دیشی گوشت کھانا چھوڑ دیں۔سالانہ 20 لاکھ مویشی بھارت سے بنگلا دیش لے جائے جاتے ہیں اور گزشتہ 4 سال میں 60 کروڑ ڈالر کی تجارت بھی ہوئی۔ ڈھاکا نے اس تجارت کو قانونی قرار دیا گیا تھا ، لیکن اب مودی سرکار اس سلسلے پر بند باندھنا چاہتی ہے۔حد تو یہ ہے کہ مودی سرکار نے گائے کاٹنے یا اسمگل کرنے کو عورت کی بے حرمتی یا ہندو مندر ڈھانے کے برابر قرار دیدیا۔ بنگلا دیش میں مویشی فروخت کرنے گوشت بنانے کے یونٹس اور گائے کی ہڈیاں توڑنے کی فیکٹریاں ملک کی ایک سو 90 بلین معیشت کا 3 فیصد حصہ شئیر کرتی ہیں۔ بھارتی پابندی کی وجہ سے بنگلادیشی معیشت کا یہ شعبہ مشکلات کا شکار ہے۔