19 اگست ، 2015
کراچی........سندھ کے بدعنوان افسران کی شامت آگئی، سوئی ہوئی اینٹی کرپشن کمیٹی جاگ گئی ہے۔ آج اس کمیٹی نے 55افسران کو گرفتار کرنے کی منظوری دیدی۔ ان میں گریڈ 20 کے سول اسپتال کے موجودہ اور سابق ایم ایس، ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر اور محکمہ تعلیم کے ریجنل ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔ سندھ حکومت نے بھی آخرکار کرپشن کے خلاف ڈنڈا اٹھا لیا۔ چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت اینٹی کرپشن کمیٹی ون کے اجلاس میں صوبائی حکومت کے 55 افسران کے خلاف مقدمات درج کر کے گرفتار کرنے اور 25کیسز کی تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں سول اسپتال حیدرآباد کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد قریشی اور سابق ایم ایس رفیق الحسن کھوکھر کے خلاف 6 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ثابت ہونے پر مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کی منظوری دی گئی، جبکہ رشوت لے کر 304 افراد کو بھرتی کرنے کے الزام میں گریڈ 20 کے سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر میرپور خاص غلام غوث کو بھی گرفتار کرنے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں سابق تعلقہ ناظم ٹھل علی اکبر بنگلانی کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان پر ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ کراچی میں غیرقانونی طریقے سے واٹر ہائیڈرنٹ قائم کروانے کے الزام میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 5 انجینئرز کو بھی گرفتار کرنے کی منظوری دی گئی۔ سابق ریجنل ڈائریکٹر تعلیم سکھر الطاف حسین عباسی کو پیسے لے کر ملازمتیں دینے کے الزامات پر مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اینٹی کرپشن کمیٹی ون کے اجلاس میں محکمہ بلدیات کے 7 کیسز میں 25 جبکہ محکمہ صحت کے 3 کیسز میں 5 افسران کو مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ محکمہ تعلیم کے 5 کیسز میں 25 افسران کو کرپشن کے مقدمات میں گرفتار کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اینٹی کرپشن کمیٹی ون کا اجلاس 24 اگست کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔