17 مئی ، 2012
اسلام آباد … سیکریٹری پانی و بجلی امتیاز قاضی کا کہنا ہے کہ جب تک نیلم جہلم اور بھاشا ڈیم جیسے بڑے پن بجلی کے منصوبے مکمل نہیں ہو جاتے اس وقت تک توانائی جیسے بحران پر قابو پانا ممکن نہیں ۔ سیکرٹری پانی و بجلی توانائی بحران پر بنائی گئی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کو ملک میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال پر بریفنگ دے رہے تھے، کمیٹی کا اجلاس انجینئر عثمان ترکئی کی صدارت میں ہوا۔ سیکریٹری پانی و بجلی کو شاید یہ معلوم نہیں کہ نیلم 969 میگا واٹ کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کو مکمل ہونے میں 4 سے 5 سال جبکہ 4500 میگاواٹ صلاحیت کے حامل بھاشاڈیم کی تعمیر عملی طور پر ابھی شروع ہی نہیں ہوئی ، اس سال تعمیر شروع بھی ہو جائے تو 8سے 9 سال درکار ہیں۔ سیکریٹری پانی و بجلی کو شاید یہ معلوم نہیں کہ نیلم جہلم پن بجلی منصوبے سے تو صرف 969 میگا واٹ بجلی آنی ہے وہ بھی 2016ء کے بعد۔ وزارت پانی و بجلی اجلاس میں لوڈ شیدنگ کا کوئی مستقل حل دینے کی بجائے اپنے رونے ہی روتی رہی۔ عوام کو بلوں میں ہر مہینے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی رقم بھیجنے کے باوجود کمیٹی کو بتایا کہ ابھی اس مد میں عوام سے 60 ارب روپے وصول نہ کیا جا سکے۔بات یہاں تک ہی نہ رکی، وزارت پانی و بجلی نے بتایا کہ ایکولائزیشن سرچارجز کی مد میں بھی 80 ارب روپے وصول نہیں ہو سکے۔ وزارت پانی و بجلی نے کمیٹی میں اپنے کارنامے بھی گنوائے اور کہا کہ اب تک حکومت صارفین کو بجلی پر 120ارب روپے کی سبسڈی دے چکی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کی طرف سے کمیٹی میں پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک پاور سیکٹر میں اس وقت 740 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ہے، جس میں پیپکو نے 375 ارب 73 کروڑ روپے بجلی کے بقایا جات میں وصول جبکہ 364 ارب 91 کروڑ ادا کرنے ہیں۔ اراکین کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی پر سخت تنقید کی۔ رکن کمیٹی نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی کے پاس کوئی توانائی پالیسی ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر مرتبہ کمیٹی کو وہی پرانی باتیں بتائی جاتی ہیں، آپ وصولیاں بہتر کیوں نہیں کرتے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیپرا صارفین سے زیادہ سرکار کو تحفظ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رینٹل پاور منصوبوں کا جو حشر ہوا کوئی سرمایہ کار پاور سیکٹر میں نہیں آئے گا۔