26 اگست ، 2015
ملتان.......الیکشن ٹریبونل کے فیصلے میں صدیق بلوچ کو جعلی ڈگری پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے مطابق صدیق بلوچ تاحیات الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ دوسری جانب ن لیگ نے عوام کی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ن لیگ کے سعد رفیق، ایاز صادق سمیت تینوں حلقوں میں دوبارہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے پر صدیق بلوچ کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، تفصیلی فیصلے کے بعد پارٹی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عام انتخابات میں لودھراں کے حلقہ این اے 154 سے آزاد امیدوار صدیق خان بلوچ کامیاب ہوئے تھے، جنہوں نے بعد میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ جہانگیر ترین نے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو دوبارہ گنتی کی درخواست دی ۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں صدیق بلوچ کو تقریبا ًایک ہزار ووٹوں کی مزید برتری حاصل ہوگئی، لیکن جہانگیر ترین نے ری کاؤنٹنگ کا بائیکاٹ کیا اور الیکشن ٹریبونل ملتان میں انتخابی عذر داری دائر کردی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ انتخاب میں دھاندلی اور بے قاعدگیاں ہوئی ہیں اور صدیق بلوچ کی ڈگریاں جعلی ہیں ،لہٰذا انہیں نااہل قرار دے کر جہانگیر ترین کو کامیاب قرار دیا جائے۔انتخابی عذرداری کی پہلی سماعت 15 اگست 2013ء کو ہوئی۔ 21 مئی 2014 ءکو الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس (ر) رانا زاہد محمود نے ووٹوں کےانگوٹھوں کی نادرا سے تصدیق کا حکم دیا، جس پر صدیق بلوچ نے ملتان ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کرلیا ۔ حکم امتناع کے خلاف جہانگیر ترین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ 6 جون 2014 ءکو سپریم کورٹ نے ملتان ہائی کورٹ کا حکم امتناع خارج کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل ملتان کا حکم برقرار رکھا۔28 اکتوبر 2014 ءکو نادرا نے انگوٹھوں کی تصدیق کی 7 سو صفحات پر مشتمل رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرادی۔ رپورٹ کے مطابق حلقہ کے 290 پولنگ اسٹیشنوں پر 2 لاکھ 18 ہزار 256 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ایک لاکھ 22 ہزار 133 ووٹ ایسے تھے جو غیر معیاری سیاہی اور انگوٹھوں کے مناسب نشان نہ ہونے کی وجہ سے شناخت نہیں ہوسکے تاہم شناختی کارڈ نمبر درست تھے۔20601 ووٹوں کی کاؤنٹر فائل پر شناختی کارڈ نمبر یا تو تھے ہی نہیں یا پھر درست نہیں پائے گئے۔728 افراد نے دو مرتبہ ووٹ کاسٹ کیا۔578 ووٹوں پر انگوٹھوں کے نشانات نہیں تھے۔121 ایسے ووٹ تھے جن کا حلقے میں اندراج نہیں تھا۔رپورٹ میں 73707 ووٹوں کو درست قرار دیاگیا تھا۔