08 ستمبر ، 2015
اسلام آباد .......سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آرٹیکل 251 کے تحت اردو کو بطور سرکاری زبان فورا ًنافذ کرنے کا حکم دے دیا ۔ وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز کو اس حوالے سے اقدامات کی رپورٹ 3 ماہ بعد سپریم کورٹ میں داخل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے ۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک دن پہلے آئین کے آرٹیکل 251کے نفاذ کے لیے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا ۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ کا تحریر کردہ فیصلہ 14صفات پر مبنی ہے ۔1973کے آئین کا آرٹیکل 251 کہتا ہے کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور آئین کے آغاز سے 15سال کے اندر یہ انتظام کیا جائےگا کہ اردو کو سرکاری اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے ۔آئین کے اسی آرٹیکل کے نفاذ کے حوالے سے کوکب اقبال اور محمود اختر نقوی نے 2 درخواستیں سپریم کورٹ میں داخل کی تھیں جن پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ6 2اگست کو محفوظ کر لیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے اردو کو بطور سرکاری زبان نافذ کرنے کے حوالے سے 9 ہدایات بھی جاری کی ہیں ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کہا گیا ہے کہ قومی زبان کے رسم الخط میں یکسانیت پیدا کریں، تین ماہ کے اندر وفاقی اور صوبائی قوانین کا اردو میں ترجمہ کیا جائے، وفاقی سطح پر مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان کے استعمال سے متعلق حکومتی اداروں کی سفارشات پر عمل کیا جائے ، عوامی مفاد سے متعلق عدالتی فیصلوں کا اردو ترجمہ لازمی کرایا جائے، مقدمات میں سرکاری محکمے اپنے جوابات حتی الامکان اردو میں پیش کریں۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس فیصلے کے اجراء کے بعد اگر کوئی سرکاری ادارہ یا اہلکار آرٹیکل 251کے احکامات کی خلاف ورزی جاری رکھے گا تو متاثرہ شہری کو قانونی چارہ جوئی کا حق ہو گا ۔