13 ستمبر ، 2015
کراچی .....کراچی میں ڈی ایچ اے اور دوسری ہاؤسنگ سوسائٹیوں نے کچرے کو مناسب طور پر ٹھکانے لگانے کے معاملے میں متعلقہ ادارے کو اب تک جواب جمع نہیں کرایا۔ سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی نے 15 ستمبر کی ڈیڈ لائن مقرر کررکھی ہے۔
ذرائع کے مطابق سیپا نے یکم ستمبر کو ڈی ایچ اے، نیول ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور کنٹونمنٹ بورڈ کو خط لکھا تھا، خط میں سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دیا گیا ہے، جس کے مطابق تمام ہاوسنگ سوسائٹیوں کو اپنے علاقوں میں کچرے اور سیوریج کے پانی کو مناسب طور پر ٹھکانے لگانے کا نظام وضع کرنا تھا۔
سیپا نے ان اداروں سے اس سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات کی تفصیل طلب کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں درخواستوں کی سماعت کی تھی، جن کے مطابق کراچی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سسٹم غیر موثر ہونے کی وجہ سے سمندری اور فضائی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے۔
خط کے مطابق کراچی میں ماحولیاتی آلودگی کے خطرے کی بڑی وجہ گھریلو اور صنعتی فضلے کو محفوظ طور پر ٹھکانے نہ لگانا اور سیوریج کے پانی کو بغیر ٹریٹمنٹ سمندر میں ڈال دیا جانا شامل ہے۔
سیپا کے خط میں انوائرمنٹ پولیوشن ایکٹ 2014 کا بھی حوالہ دیا گیاہے،جس کے مطابق تمام ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنے زیر انتظام علاقوں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا قیام یقینی بنائیں۔ سیپا کی ڈیڈ لائن میں 2 دن باقی رہ گئے ہیں تاہم ان اداروں نے اب تک خط کا جواب نہیں دیاہے۔