پاکستان
15 ستمبر ، 2015

اہلکاروں کے قاتلوں کی گرفتاری تک کام نہیں کر سکتے:ڈی آئی جی ٹریفک

اہلکاروں کے قاتلوں کی گرفتاری تک کام نہیں کر سکتے:ڈی آئی جی ٹریفک

کراچی.......ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا ہے کہ اہلکاروں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری تک کام نہیں کرسکتے، ٹریفک اہلکاروں کی حفاظت کیلئے رینجرز اور پولیس کمانڈوز تعینات کئے جائیں۔ یہی مطالبہ لئے ڈی آئی جی ٹریفک نے آئی جی سندھ کو چٹھی بھیج دی ہے۔

کراچی میں ٹریفک پولیس ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر آگئی، پے در پے چار واقعات میں 3پولیس اہل کاروں کے قتل اور 5کے زخمی ہونے کے بعد ڈی آئی جی ٹریفک نے بھی ہینڈز اپ کردیا۔ دہشت گردوں کی گرفتاری تک کام کرنے سے معذرت کرلی۔ ٹریفک اہلکاروں کی حفاظت کیلئے رینجرز اور پولیس کمانڈوز کی تعیناتی کا مطالبہ کردیا،بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا۔

دہشت گردوں نے اس بار پھر مائی کلاچی بائی پاس کو چنا اور ٹریفک پولیس کے دو اہل کاروں کو گولیوں کا نشانہ بنایا،جگہ مختلف تھی لیکن گروپ وہی پرانا، جو اس سے پہلے گلشن اقبال اور گلبائی میں ٹریفک اہل کاروں کو موت کے گھاٹ اتار چکا ہے۔جیو نیوز کی ڈی ایس این جی پر فائرنگ میں بھی یہی گروپ ملوث رہا۔

دونوں ٹریفک پولیس افسران کو بروقت اسپتال منتقل کیا گیا جس کی وجہ سے ان کی زندگیاں بچ گئیں اور اب رینجرز نے بھی ٹریفک اہل کاروں کو سیکیورٹی دینے کا فیصلہ کرلیا۔ ٹریفک پولیس عہدے داروں سے ملاقات میں رینجرز حکام نے حساس مقامات کی تفصیل بھی مانگ لی،لیکن یہ واقعہ ایک بار پھر قانون کے سامنے سوال بن کر کھڑا ہوگیا۔

سی سی ٹی وی ویڈیوز کے باوجود ملزمان اب تک آزاد کیوں ہیں۔ تحقیقات گولیوں کے خول اکھٹے کرنے اور فارنزک رپورٹ سے آگے کیوں نہیں بڑھتی۔ کیا کل نشانہ بننے والے اہل کار مسلح تھے،یا ان کو خالی ہاتھ ڈیوٹی پر بھیجا گیا۔

جب قانون کے محافظ اپنی حفاظت میں ناکام ہیں تو شہری کس کے بھروسے باہر نکلیں۔ کیا اس واقعے کے بعد بھی ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا یا پھر کسی اور اہل کار کی خبر کا انتظار ہوگا۔

مزید خبریں :