دنیا
17 ستمبر ، 2015

امریکا میں کمسن مسلمان طالب علم کو اپنا ٹیلنٹ دکھانا مہنگا پڑ گیا

 امریکا میں کمسن مسلمان طالب علم کو اپنا ٹیلنٹ دکھانا مہنگا پڑ گیا

ڈیلس........امریکی ریاست ٹیکساس میں کمسن مسلمان طالب علم کو اپنا ٹیلنٹ دکھانا مہنگا پڑ گیا، احمد نے خود ایک گھڑی بنائی، اسکول لایا تو ٹائم بم کا شور مچا کر پکڑوا دیا گیا۔ ایسے ظلم پر امریکا بھر میں شور مچ گیا۔

ٹیکساس کےمسلم طالب علم نے اپنی بنائی گھڑی کو ٹائم بم سمجھنےوالےاسکول سےنجات حاصل کرلی ہے۔ صدراوبامانےاحمدکوحوصلہ دیتےہوئےاسےاپنی گھڑی وائٹ ہاؤس لانےکی دعوت دیدی ہے۔

تفصیلات کے مطابق 14 سالہ مسلمان امریکی احمد اس وقت امریکی شہر ڈیلس میں ہتھکڑیاں لگوا بیٹھا جب وہ اسکول انجینئرنگ پراجیکٹ کے سلسلے میں گھر پر ایک ڈیجیٹل کلاک تیار کر کے فخریہ انداز میں اسکول لے آیا۔

احمد نے بتایا کہ انجینئرنگ کے ٹیچر نے کلاک دیکھ کر شاباش دی مگر ساتھ ہی ہدایت کی کہ وہ کسی اور کو اپنی ایجاد نا دکھائےلیکن کلاس روم میں پڑھائی کے دوران گھڑی سے بیپ کی آواز آئی تو ایک خاتون ٹیچر کو خوف محسوس ہوا اور اس نے احمد کی ڈیوائس کو خطرناک کہتے ہوئے پولیس بلا لی۔

اس واقعے کے بعد احمد کو کلاس سے باہر لایا گیا، پولیس اہلکاروں نے تحقیق کئے بغیر باقاعدہ مجرموں کی طرح اسے ہتھکڑی لگا دی ۔ہیڈ ٹیچر اور چار پولیس اہلکاروں نے ان کا انٹرویو کیا اور انھیں بچوں کے سزا خانے میں لے جایا گیا۔

امریکی انتظامیہ اور ڈیلس پولیس کے ہاتھوں کے طوطے اس وقت اڑ گئے تھے جب انہیں پتہ چلا کہ احمد کی ایجاد بم نہیں ایک گھڑی ہی تھی ۔حقیقت سامنے آنے پر امریکی عوام اور اعلی عہدیداروں نے احمد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

امریکی صدر براک اوباما نے ٹوئیٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ’’شاباش احمد ، تم نے اچھی گھڑی بنائی ہے۔ اسے وائٹ ہاؤس لانا چاہو گے ؟ ہمیں تمہارے جیسے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے تاکہ انھیں بھی سائنس پسند آئے۔ اس طرح کے کام ہی امریکہ کو ایک عظیم ملک بناتے ہیں‘‘۔

فیس بک کے بانی اور ٹیکنالوجی ٹیلنٹ ہنٹر مارک ذوکربرگ نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ’’کچھ خاص بنانے کے ہنر اور جستجو کی تعریف ہونی چائیے نا کہ اس عمل پر ہتھکڑیاں پہنا دی جائیں۔احمد اگر تم کبھی بھی فیس بک آنا چاہو، مجھے تم سے مل کر بہت اچھا محسوس کروں گا ۔اپنے کام میں لگے رہو‘‘۔

دنیا بھر سے آنے والے شدید ردعمل کے بعد اب صفائیاں پیش کی جارہی ہیں۔امریکی مسلمان لڑکے احمد کے ساتھ مزہبی منافرت کا معاملہ دنیا بھر میں زیر بحث ہے ۔وائٹ ہاؤس کاکہناہےکہ اسکول نےبچےکومایوسی کیا اور موقع ہےکہ دیکھاجائےکہ کس کاذہن تعصب کاشکارہے۔

کونسل آن امریکن اسلامک ری لیشنزکاکہناہےکہ احمد کامعاملہ مذہبی منافرت کی بدترین مثال ہے۔ کمیونٹی کےافرادکہتےہیں کہ احمدجیسےتخلیق کاروں کوہتھکڑی لگانےوالوں کوسوچناچاہیےکہ ہتھکڑی کااصل حقدارکون ہے؟۔

امریکن اسلامک ریلیشن کونسل کی عالیہ سلیم اس بات سے متفق ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’اگر لڑکے کا نام احمد محمد نہ ہوتا تو اس طرح کے سوال ہی نہ اٹھتے۔ وہ پرجوش لڑکا ہے اور بہت ذہین ہے اور اسے اپنے اساتذہ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہے۔

مک آرتھر اسکول کی ٹیچر کی غلطی کی سزا احمد کو ہتھکڑیاں پہن کر ملی لیکن پولیس نے تاحال اسکول انتظامیہ کے خلاف کوئی ایکشن لیا نہ ہی اپنے غیر ذمہ دارانہ رویے پر معذرت کی ۔

احمد کے والد نے محمد الحسان محمد جن کا تعلق سوڈان سے ہے کہا کہ ان کے بیٹے کو اس کے نام اور 11 ستمبر کی وجہ سے برے سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔


مزید خبریں :