03 نومبر ، 2015
بارسلونا…شفقت علی رضا …انسان کہیں بھی رہے اپنے ذاتی مکان کا خواب ضرور دیکھتا ہے اور اگریہ خواب پورا ہو کر بکھر جائے تو اس عمل کا منفی اثر انسان پر ساری زندگی رہتا ہے ۔ایسا ہی ہوا سپین میں،جہاں معاشی لحاظ سے تعمیراتی شعبے نے سب سے زیادہ ترقی کی جس کی بنیادی وجہ بینکوں کی جانب سے آسان اقساط پر گھروں کو خریدنے اور ان کی تعمیرات کے لئے قرضوں کا اجرا تھا ۔
اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ معاشی بحران بہت جلدا سپین کے مکینوں کے دروازوں پر دستک دینے والا ہے۔ عام افراد نے معاشی عروج میں بظاہر آسان اقساط پر بینکوں کے ساتھ گھروں کی خریداری اور ان کی تعمیر کے لئے معاہدے کرکے قرضے حاصل کر لئے لیکن مالی بحران کے اضافے کے ساتھ ساتھ بینکوں کی جانب سے لئے گئے قرضوں پر شرح سود بڑھتی گئی جس سے گھروں کی ادا ہونے والی کم اقساط بڑھتے بڑھتے ناقابل ادائیگی کی صورت اختیار کر گئیں ۔اس بحران کے باعث آج اسپین میں مقیم بہت سے خاندانوں کو گھروں کو ضبط کئے جانے اور بے دخلی کا سامنا ہے ۔
مشکلات کے شکار ان افراد کے حق میں آواز اٹھانے کے لئے فلاح و بہبود اور انسانی حقوق کی متحرک تنظیمیں میدان میں نکل آئی ہیں ۔ان تنظیمات کے نمائندوں نے ” اولگا“ نامی خاتون کو بینک اور عدالت کی جانب سے گھر سے بے دخلی کے خلاف مظاہرہ کیا ۔اولگا نے 2005میں کاتالونیا بینک سے اپنے گھر کی خریداری کا معاہدہ 2لاکھ ساٹھ ہزار یورو میں کیا اور آٹھ سال تک اپنے مکان کی 15 سویورو ماہانہ کے حساب سے اقساط ادا کرتی رہی ۔مالی بحران کی وجہ سے یہ خاتون اپنی بقایا اقساط ادا نہ کر سکی جس کی وجہ سے آج اس کے ذمے 2لاکھ ستر ہزار یورو کا قرضہ واجب الادا ہے جبکہ بینک اس سے مکان بھی واپس لے چکا ہے۔
اولگا اور اس جیسے بہت سے بینکوں کے ستائے گھروں سے بے دخل افراد کے حق میں سپین کے بہت سے شہروں میں بینکوں کے سامنے مظاہرے کئے جا رہے ہیں ۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ بے دخل افراد نے بینکوں کو مکانات واپس کر دیئے اب ان کے ذمے قرضے ختم نہ کرنا سراسر نا انصافی ہے ۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک بے دخل افراد کے قرضے معاف نہیں کر دیئے جاتے تب تک یہ احتجاج اسی طرح جاری رہے گا۔مکان کی ضبطگی کے حوالے سے اسپین کی حکومت نے یہ قانون پاس کیا ہے کہ مکان کے واجب الادا قرضے کی مد میں کم سے کم تنخواہ پانے والے کسی بھی شخص کی تنخواہ ضبط نہیں کی جائے گی ۔
اس وقت سپین میں کم سے کم تنخواہ کی شرح 641 اعشاریہ40یورو ماہانہ متعین کی گئی ہے ۔عمومی واجبات کی عدم ادائیگی پر اس سے کم تنخواہ حاصل کرنے پر تنخواہ ضبط نہیں ہوگی ۔اگر کسی کا گھر اقساط کی عدم ادائیگی کے باعث ضبط ہو گیا ہے یا بینک کو مکان رضاکارانہ طور پر واپس کر دیا گیا ہے تو اس صورت میں 961یورو تک ماہانہ کمانے والوں کی تنخواہ ضبط نہیں کی جا سکتی۔
واضح رہے کہ بارسلونا کی تاریخ میں پہلی بار میئر بننے والی خاتون ”آداکولاو“ بھی بینکوں اور عدالتوں کی جانب سے مکانات سے بے دخل کئے جانے والے افراد کے حق میں احتجاج کرنے سڑکوں پر نکلی تھیں۔ اسی سماجی کام کی وجہ سے انہیں اکثریتی ووٹ ملے اور وہ بلدیاتی الیکشن 2015میں کامیاب ہوکر میئر بن گئیں۔ساتھ ساتھ انہوں نے بارسلونا کی تاریخ میں پہلی خاتون میئر ہونے کا اعزاز بھی اپنے نام کر لیا ۔